کراچی: مفتی عبداللہ پر قاتلانہ حملے کے تانے بانے ملک دشمن دہشتگرد تنظیم سے جاملے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتی عبداللہ پر قاتلانہ حملے کا مقصد ملک میں فرقہ واریت پھیلانا تھا جس کے لیے دہشت گرد تنظیم نے مفتی عبداللہ پر حملے کے لئے کرائے کے قاتلوں کا انتخاب کیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتی عبداللہ پر حملے کا گرفتار حملہ آور مفتی عبداللہ کو نہ جانتا نہ پہنچانتا تھا۔ مفتی عبداللہ کی شناخت کے لئے ملزم مسجد سبحانیہ میں گیا۔ ملزم مدثر نے مسجد سبحانیہ میں نماز پڑھی اور درس بھی سنا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے مسجد سبحانیہ کے خطیب و امام کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیا۔ دہشت گردوں کی جانب سے دو الگ الگ مسلک کے علما کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ مفتی عبداللہ پر حملے کے وقت حملہ آور کے پکڑے جانے سے گھناونی سازش سے پردہ فاش ہوگیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم مدثر نے مفتی عبداللہ پر حملے کے لیے بھاری رقم وصول کی جو مفرور ملزم فرحان سے وصول کی گئی تھی۔ مفرور ملزم فرحان حوالہ ہندی کا کام کرتا ہے۔ مفرور ملزم فرحان کے پکڑے جانے سے دہشت گرد گروپ کا پردہ فاش ہوجائے گا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مفرور ملزم فرحان کی گرفتاری کے لئے کوشاں ہیں۔