سپریم کورٹ پاکستان میں ریلوے خسارہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی تو وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کو بھی بلا لیں گے۔
سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس میں عدالتی حکم پرعمل درآمد نہ کرنے پر سندھ حکومت اورریلوے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری ریلویزکو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وجوہات طلب کرلیں۔
عدالت نے سیکرٹری ریلویز اور چیف سیکرٹری سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا جب کہ ساتھ ہی ڈی جی ایف ڈبلیو او کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دینے کا حکم ہے۔
عدالت نے کہا کہ سیکریٹری ریلویز اور چیف سیکریٹری سندھ بتائیں کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ کیوں فعال نہیں ہوا، کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اب بات صرف یہاں تک نہیں رکے گی، ہم سب کو بلائیں گے اور ضرورت پڑی تو وزیراعظم کو بھی بلالیں گے، ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ سندھ کو بھی طلب کریں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی سرکلرریلوے کیوں فعال نہیں ہوئی؟ سرکلر ریلوے فعال کرنے کے حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالتی حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟
عدالت نے کہا کہ محکمانہ خط بازی کی گئی لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، سیکرٹری ریلوے اور چیف سیکرٹری توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلیے ملتوی کردی۔