قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے کثرت رائے سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں کثرت رائے سے سی پیک اتھارٹی ترمیمی بل2020کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں شریک 7 ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ 5 اپوزیشن ارکان نے بل کی مخالفت کی جس میں احسن اقبال، محمد سجاد، جنید انوار، سردار عرفان ڈوگر اور آغا رفیع اللہ شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق چیئرمین کمیٹی نے اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 31مئی 2020 کو سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کی مدت پوری ہونے کے بعد سے اتھارٹی غیر فعال ہوچکی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کی مدت کے خاتمے کے بعد چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کوئی تنخواہ مراعات لیں نہ ہی سی پیک سے متعلق کسی ایم او یو پر دستنخط کیے۔
حکام کا کہنا ہےکہ مجوزہ ترمیمی بل کے تحت چیئرمین سی پیک اتھارٹی متعلقہ ڈویژن کے ذریعے وزیر اعظم کو رپورٹ کریں گے، اتھارٹی کو نیک نیتی سے کیے گئے کاموں پر قانونی چارہ جوئی سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے کمیٹی کے استفسار پر بتایا کہ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کیلئے کسی طالب علم کا اسکالر شپ نہیں روکا گیا، فی الحال کورونا وبا کے باعث دنیا بھر کی یونیورسٹیاں بیرون ملک کے طلبہ کوداخلے نہیں دے رہیں۔