چینی کمیشن کی تحقیقات کے دوران معطل اور بعد میں انکوائری کے نتیجے میں نوکری سے برطرف افسر سجاد مصطفیٰ باجوہ نے وزیر اعظم عمران خان، پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور مشیر شہزاد اکبر پربراہ راست الزام عائد کیے ہیں کہ انھوں نے شوگر مافیا کو 400 ارب روپے سے زیادہ کا فائدہ پہنچایا، وہ اس معاملے پرعدالت جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد مصطفیٰ باجوہ کا کہنا تھا کہ انھیں نوکری سے ہٹانے کا فیصلہ بہت پہلے ہو چکا تھا۔
خیال رہے کہ سجاد باجوہ انکوائری کمیشن کی 9 میں سے پہلی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے اورانھیں وفاقی وزیر خسرو بختیارکی شوگر مل کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا۔
سجاد باجوہ کے مطابق کمیشن کی انکوائری کے دوران انہوں نے چینی کی افغانستان اسمگلنگ پر شکوک کا اظہارکیا تھا،اور چینی کے کاروبار میں اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اورایف بی آر جیسے اداروں کے کردارکے متعلق سوالات اٹھائے تھے، اسی وقت حکومت میں شامل کچھ طاقتور لوگ ان کے خلاف ہو گئے جو نہیں چاہتے تھے کہ وہ ان پہلوئوں پر تحقیقات کریں جن سے اس مافیا کو قابو کیا جا سکتا تھا جب کہ شوگر کمیشن کا سارا ڈرامہ ہوا تھا جس کا مقصد چینی کی قیمت کو نیچے لانے کے بجائے کچھ اور تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور مرزا شہزاد اکبر نے ان الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ان کا یا وزیر اعظم کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں اور وہ تو سجاد باجوہ کو جانتے بھی نہیں۔