سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہاہے کہ کیا ایسی ہوتی ہے ریاست مدینہ؟ ،کشمیرپرالیکشن کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرواتے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی،دوران سماعت کے خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکا تذکرہ ہوا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ 14ماہ گزرگئے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے، عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، بلدیاتی انتخابات نہ کراکرعوام کے حقوق پرڈاکہ ڈالاجا رہا ہے،کیا صوبے میں عوام کے حقوق نہیں ہیں؟تیسری دنیا کے ملکوں میں پہلی دنیا کا طرز حکمرانی کیا جا رہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے اظہاربرہمی کیا،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ کیاایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوابہت مصروف ہیں؟ایڈووکیٹ جنرل کاعدالت میں پیش ہوناان کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے خیبرپختونخواحکومت کی رپورٹ پراظہارعدم اطمینان کرتے ہوئے کہاکہ آپ عوام کے پیسے سے وکالت کرتے ہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہاکہ آپ کی حفاظت کرنے والا اللہ ہے،ملک میں ہر طرف وی آئی پی کلچرکے تحت روٹ لگے ہوتے ہیں،کیا ایسی ہوتی ہے ریاست مدینہ؟ ،کشمیر پرالیکشن کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرواتے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اورایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہاکہ آئین پر عمل درآمد نہ ہوا تو حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔