کورونا کے باعث ان ڈور شادی ہالز پرپابندی کیخلاف درخواست مسترد کر دی گئی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ گلگت بلتستان میں جوہواوہ امتیازی سلوک ہے،بڑے آدمی کاتو پھر بھی خیال رکھ لیاجاتا ہے،غریب عوام کوکورونا میں باہرجلسوں میں نکالاگیا،ایک بہت اچھے چیف جسٹس کو ہم نے کورونا سے کھودیا ،ہماری پارلیمنٹ سے بہت توقعات ہیں ،کسی کونہیں پتہ کہ کورونا کااگلا شکار کون ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وزیراعظم کو تو صحت کی بہت اچھی سہولت حاصل ہوگی مگر باقی عوام کو نہیں ، وزیراعظم نے اپنا اگلا اجتماع عام منسوخ کرلیاہے،کوئی نہیں سوچ رہا کہ اگلا نشانہ وہ بھی بن سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کورونا کے باعث ان ڈور شادی ہالز پر پابندی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ خود تو پابندی کرنہیں رہے حکومتی پالیسیوں میں تضاد ہے، عدالت نے مارکیزوکے وکیل سردار تیمور اسلم سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا چاہیے؟، آپ کے والد اور چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کورونا کی وجہ سے فوت ہو گئے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کورونا کی جو صورتحال ہے ہمیں تو خود ساری چیزیں بند کردینی چاہئیں۔
وکیل نے کہاکہ وزیراعظم نے گزشتہ روز خطاب میں کہا کہ بزنس بند نہیں کررہے ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ کورونا کی یہ لہر بہت سیریس ہے ہمیں سخت احتیاط کی ضرورت ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر اور ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہو گئے۔
عدالت نے کہاکہ برطانیہ میں پولیس کو اختیار ہے کہ وہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے کرسکتی ہے،یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کورونا ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائے،کورونا سے متعلق حکومت کی اپنی پالیسیوں میں تضاد ہے،کورونا کی وجہ سے تو ارکان اسمبلی بھی فوت ہو گئے ہیں ۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل تھوڑی دیر بعد پہنچیں گے مہلت دی جائے،عدالت نے کچھ دیر کیلیے سماعت میں وقفہ کردیا۔وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل آف پاکستان عدالت کے رو برو پیش ہو گئے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم حالات کی شدت سے بالاتر نہیں ،عوام کی صحت کامعاملہ بہت اہم ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کی بناوٹ کیاہے؟، اٹارنی جنرل نے کہاکہ کمیٹی کے چیئرمین وزیراعظم اور ممبرتمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ہیں ، آرمڈ فورسز، منسٹر ہیلتھ بھی ممبر ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ گلگت بلتستان میں جوہواوہ امتیازی سلوک ہے،بڑے آدمی کاتو پھر بھی خیال رکھ لیاجاتا ہے،غریب عوام کوکورونا میں باہر جلسوں میں نکالاگیا،ایک بہت اچھے چیف جسٹس کو ہم نے کورونا سے کھودیا ،ہماری پارلیمنٹ سے بہت توقعات ہیں ،سپینش فلوسے50 ملین لوگ ہلاک ہوئے ،کسی کونہیں پتہ کہ کورونا کااگلا شکار کون ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ وزیراعظم کو تو صحت کی بہت اچھی سہولت حاصل ہوگی مگر باقی عوام کو نہیں ، وزیراعظم نے اپنا اگلا اجتماع عام منسوخ کردیاہے،کوئی نہیں سوچ رہا کہ اگلا نشانہ وہ بھی بن سکتا ہے ۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہاکہ اسی وجہ سے وزیراعظم نے جلسے ملتوی کردیئے، عدالت نے کہاکہ میرے خیال میں یہ موقع ہے ساری سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کامظاہرہ کرنا چاہیے۔،اسلام آبادہائیکورٹ نے مارکیزاورشادی ہال ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نمٹا دی۔