محکمہ انسداد تجاوزات کی جانب سے منظور کالونی برساتی نالے پر قائم تجاوزات گرانے کے لئے ہیوی مشنری پہنچائی تو علاقہ میدان جنگ بن گیا،مظاہرین نے بلوچ کالونی روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاج شروع کردیا ،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے رہائش پریز ہیں ،محکمہ انسداد تجاوزات 2 ہزار سے زائد گھرانوں کو بے گھر اور زندگی بھر کی جمع پونجی چھینا چاہتی ہے۔
احتجاج کے باعث قیوم آباد ، کورنگی روڈ ، ڈی ایچ اے سمیت شہید ملت ایکسپریس پر ٹریفک جام ہوگیا ، حالات خراب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ ، ہوائی فائرنگ ، لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ، جس کے باعث معتدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
مشتعل مظاہرین کے پتھرائو سے کے ایم سی کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، ایس پی جمشید کی یقین دہانی پر مظاہرین نے چار گھنٹے بعد ٹریفک کی روانی بحال کردی۔
ذرائع کے مطابق کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے انسداد تجاوزات سیل اور پولیس کی جانب سے جمعرات کی روز منظور کالونی گجر نالے پر قائم تجاوزات کے خلاف اچانک آپریشن شروع کیا گیا تو علاقہ مکینوں کی بڑی تعدار گھروں سے باہر نکل آئے اور منظور کالونی فائر بریگیڈ اسٹیشن کے سامنے روڈ پر روکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاج شروع کردیا ، جس میں مرد ، خواتین ، بزرگ اور بچے شامل تھے ، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، مکینوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز انسداد تجاوزات کے عملے نے درجنوں ایسے گھروں پر نشانات لگائے جوکہ نالے کے قریب قائم ہے لیکن تجاوزات میں نہیں آتے، ہم یہاں کئی سالوں سے مقیم ہیں، تجاوزات کے نام پر بے گھر نہ کیا جائے، علاقہ مکینوں کے احتجاج کے باعث قیوم آباد ،ڈیفینس اوراخترکالونی کورنگی روڈ اور شہید ملت ایکسپریس پر ٹریفک کانظام دہم برہم ہوگیا ، اورگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ،اس حوالے سے منظور کالونی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں تیسری بار انکروچمنٹ کے نام پر مزرود طبقے کو بے گھر کیا جارہا ہے ،حالیہ بارشوں کے بعد منظور کالونی سے لیکر محمود آباد تک نالے کے دونوں اطراف 150 فٹ سے لیکر 200 فٹ تک علاقہ مکینوں نے انتظامیہ کے ساتھ خود مل کر تجاوزات کا خاتمہ کیا تھا، لیکن اب ایک بار پھر سے منظور کالونی فائربریگیڈ اسٹیشن سے لیکر محمود آباد تقریبا 6 کلو میٹر نالے کے دونوں اطراف چھ چھ سے زائد مکانات کو انتظامیہ مسمار کرنا چاہتی ہیں ، مکینوں کا کہنا تھا کہ کے ایم سی اور پولیس ڈی ایچ اے انتظامیہ کی ملی بھگت سے ڈیفنس سے براستہ ڈی ایچ اے کو ملانے کے لئے منظور کالونی نالے کے اطراف 2 ہزار سے زائد مکانوں میں 30ہزار سے ذائد افراد اور 25 سو کے قریب دکانوں سے وابسطہ مزدور طبقہ اور غریب لوگوں کو جیتے جی مارنے کے درپرہے اور 1975 سے قائم علاقے کو مسمار کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے ، مکینوں نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما سیعد غنی کی جانب سے دو سال قبل نالے کے اطراف از سر نو سڑک کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی ، تاحال اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا ، امت کو منظور کالونی کے رہائشی صادق نے بتایا ہے کہ 40 سالوں سے یہاں رہائش پزیز ہوں اور محنت مزدوری کر کے 60 گز کا مکان اپنی بچوں کے لئے بنایا ہے ، اب انتظامیہ تین لاکھ روپے معاوضے کی مد میں مکان گرا نا چاہتی ہے۔، میرا کے ایم سی اور زمہ دار اداروں سے سوال ہے کہ 3 لاکھ روپے میں پلاٹ نہیں ملتا ، ہم غریب لوگ مکان کیسے بنائے گے ، اس حوالے سے منظور کالونی کے رہائشی اور متاثرین میں شامل خرم نے بتایا ہے کہ 45 سالوں سے اس ہی علاقے میں رہتے ہیں ، اس وقت 60 گز مکان کی مالیت 65 سے 70 لاکھ روپے ہے ،دو کمروں کا مکان تیار کرنے پر کم از کم اخراجات 12 لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں ، کس طرح تین لاکھ روپے میں اپنی زندگی کی جمع پونجی چھینے دیں ، منظور کالونی میں تجاوزات کے خاتمہ کو روکنے والی کمیٹی کے زمہ دار جاوید نے بتایا ہے کہ محکمہ کے ایم سی کی انکروچمنٹ کا عملہ ، سٹی وارڈنز اور پولیس بھاری منشری کے ہمراہ علاقہ میں پہنچے اچانک نالے کے اطراف مکانوں کو گرانا شروع کردیا ، جبکہ گھروں میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے ، علاقہ مکینوں نے انتظامیہ سے بات کی تو پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا ، جس کے بعد علاقہ مکین مشتعل ہوگئے،ان کا کہنا تھا کہ دوبار پہلے بھی انکروچمنٹ ہوچکی ہے ، اس بار ڈی ایچ اے کی ایما پر 2 ہزار سے زائد گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے ، جو کے ایم ہرگز نہیں ہونے دینگے، علاقہ مکین سرور کا کہنا تھا کہ بغیر نوٹس اور متبادل جگہ فراہم کیے بغیر اپنی آشیانہ کو مسمار کرنے نہیں دینگے ، محمد یوسف نے بتایا ہے کہ 50 سال سے رہائش پذیر ہوں، گھر قانونی طور پر کے ایم سی سے لیزکرایا ہے، پہلے مرتبہ آپریشن کے دوران 150 فٹ انکروچمنٹ کی زد میں آیا، اب پورا گھر گرانے کی تیاری ہو رہی ہے ،ارباب اختیار کو چاہیے ہے کہ کے ایم سی کو لیز گھر توڑنے سے روکا جائے، احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراو¿ کیا گیا،حالات خراب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے شیلنگ ، ہوائی فائرنگ اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا،تاہم پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ کے دوران شیل لگنے سے معتدد مظاہرین زخمی بھی ہوئی ، علاقہ چار گھنٹوں تک میدان جنگ بنا رہا، دوسری جانب پولیس نے احتجاج کرنے والے افراد کو گرفتار پکڑ دھکڑ شروع کردی ، جبکہ چار گھنٹے تک ساو¿تھ اور ایسٹ کے اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام ہونے کے باعث اعلی حکام کی جانب سے ایس پی جمشید فاروق بجرانی کو مزاکرات کا ٹاسک دیا گیا ، جس پر فاروق بجرانی نے مظاہرین کو یقین دہائی کرائی کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن روک دیا گیا ہے ۔ آپ تمام لوگ پرامن طور پر اپنے گھروں کو چلے جائیں اور بند کی گئی سڑکوں سے روکاوٹے ہٹا کر ٹریفک کی روانی کو بحال ہونے دے ۔ایس پی جمشید فاروق سنجرانی کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آ پریشن انتظامیہ کی جانب سے متاثرین اور علاقہ مکینوں کی قائم کی گئی کمیٹی سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج ختم کر کے سڑکیں کھول دی ۔