کراچی کے تاجروں نے سندھ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی نئی کورونا ایس او پیزکو ماننے سے انکاراورکاروبار صبح 6 کھولنے اورشام 6 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا۔
کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے کہا ہے کہ تاجروں کی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بغیراچانک اعلان سے تاجروں میں سراسیمگی پھیل گئی ہے۔
محمدرضوان عرفان نے کہا کہ تاجربرادری سخت حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہو کرحکومت سے بھرپور تعاون کررہی ہے۔6 بجے دکانیں کھولنا قابل عمل نہیں،صبح 10 تا شام8 بجے کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے، معاشی بدحالی کے باعث پچھلے لاک ڈاؤن سے بھی بری صورتحال ہے، تاجروں سے روزگار کا حق نہ چھینا جائے ۔
آل سٹی تاجراتحاد کے صدر حماد پونا والا نے مطالبہ کیا ہے کہ تاجر برادری کی جانب سے کورونا وائرس کی دوسری لہرکے باعث لاک ڈاؤن اور کاروباری اوقات میں کمی نہ کی جائے، کاروباری اوقات کم کرنے یا ہفتہ وار دو دن کاروبار بند رکھنے سے ایس او پی پرعمل نہیں کیا جاسکتا
حماد پوناوالا نے کاہ کہ حکومت سندھ کو اس وبا کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے آگاہی مہم چلانی چاہیے۔ ماضی میں بھی اسی طرح کاروباری اوقات میں کمی کی گئی تھی جس کے نتیجے میں مارکیٹوں میں رش لگ گیا تھا اور ایس او پی کی وائلیشن ہوئی تھی۔
حماد پوناوالا نے کاہ کہ تاجر برادری نے کورونا وائرس کے باعث حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو ہمیشہ سراہا ہے۔ کورونا کی پہلی لہر لاک ڈاؤن کے باعث تاجر برادری نے جتنا نقصان اٹھایا اس کا خمیازہ اب تک پورا نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری مزید لاک ڈاؤن ، یا کاروباری اوقات کم کرنے سے ہونے والے نقصانات کو اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتی۔ تاجر برادری حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کاروباری اوقات کم و بیش صبح 10 تا رات 8 بجے تک کرے جبکہ ہفتہ وار ایک چھٹی کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری مکمل یقین دہانی کرواتی ہے کہ حکومت کی جانب مرطب کی گئی ایس او پی پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ تاجر برادری سے بھی اپیل ہے کہ حکومت کی جانب سے مرطب کردہ ایس او پی پرعمل کرتے ہوئے کاروبارکیا جائے۔