غیر ملکی جریدے دی اکانومسٹ نے بھارتی چہرہ سے جمہوریت کا مصنوعی نقاب نوچ ڈالا۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مودی ہندوستان کو ایک جماعتی ریاست بنانے پر تلا ہے۔
بھارتی فوج کو بھی سیاست میں گھسیٹا گیا۔ سی ڈی ایس کے عہدے پر جنرل بپن راوت کی تعیناتی سیاسی امور میں مداخلت کا ثبوت ہے۔ الیکشن سے پہلے بھی مودی نے فوج کا سہارا لیا۔
لداخ میں چین کے ساتھ تنازع کا بھرپور پراپیگنڈا کیا۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری کو متنازعہ بنا کر فرض شناس افسران اور اُن کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔
میگزین کا کہنا ہے کہ بھارتی عدالتیں مودی کی کٹھ پتلی بن چکی ہیں۔ ہزاروں مقدمات زیر التوا اور بے گناہ لوگ کئی سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔ گزشتہ سال اگست میں مودی نے کشمیر پر غاصبانہ حکمرانی مسلط کی۔
اس دوران ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا لیکن عدلیہ خاموش رہی۔ یو پی پی اے میں ترمیم سے مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ آزادی اظہار پر بھی غاصبانہ قانون بنائے گئے۔