آج بھارتی اداکار کیلاش کھیر کو پوری دنیا ان کی سریلی آواز سے پہچانتی ہے تاہم انھوں نے یہ مقام حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی کے ابتدائی دنوں میں سخت حالات کا سامنا کیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران کیلاش کھیر کا کہنا تھا کہ ان کے اس سفر میں ابتدا میں تو کسی نے ان پر بھروسہ ہی نہیں کیا۔
کیلاش نے اپنے سفر کو اپنے لفظوں میں بیان کیا کہ ’جو ٹوٹ کر بنا، جسے موت نے جانا، وہ اور کیا ٹوٹے، اور کیا مرے‘۔
انھوں نے بتایا کہ نوجوانی میں انھیں کئی لوگوں نے مسترد کردیا، تاہم لوگوں کا انکار انھیں ان کی منزل کی جانب بڑھنے سے نہیں روک سکا۔
کیلاش کا کہنا تھا ان کے اندر آج جتنا جوش اور جنون موجود ہے وہ بتاتا ہے کہ وہ اپنی جوانی کے دنوں میں کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ وہ بھارت کے نوجوان ترین گلوکار ہیں جنھیں موسیقی میں پدما شری ایوارڈ ملا ہے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ موسیقی صرف تفریح نہیں بلکہ یہ ایک علاج ہے، جب بھارت میں کوئی نوجوان مجھ سے کہتا ہے کہ میرے میوزک سے اسے نئی زندگی اور زندگی کو دیکھنے کے زوایے میں تبدیلی آئی ہے تو یہ سن کر مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو مجھ پر اعزازات کی بارش کرنے والے بہت ہیں تاہم جب میں اپنے مداحوں سے مذکورہ الفاظ سنتا ہوں تو یہ میرے لیے حقیقی اعزاز ہوتا ہے۔
اپنی زندگی کے تلخ تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیلاش کھیر کا کہنا تھا کہ مجھے کئی مرتبہ مسترد کیا گیا، بلکہ ایسا ہوتا رہا، تو پھر میں نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے آپ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ میں کامیاب ہونے کے بعد ایک ایسا پلیٹ فارم بناؤں گا جہاں سے نوجوان گلوکاروں کو لاؤنچ کیا جاسکے۔