امریکی ادارے پینٹاگون نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت افغانستان میں دو بڑے امریکی فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
ایک خبر رساں ادارےکے مطابق ایک امریکی جنرل کا بدھ کو کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے اور15 جنوری تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی کل تعداد دو ہزار 500 تک رہ جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے الیکشن سے پہلے فوجی قیادت کی طرف سے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا واضح منصوبہ بنانے سے قبل ہی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے نصف کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا جبکہ اس حوالے سے سوالات باقی رہ گئے تھے کہ مستقبل میں امریکی فوج کا افغانستان میں مشن کیا ہو گا۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملے نے بروکنگ انسٹیٹوشن تھنک ٹینک میں پہلی مرتبہ فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دو بڑے امریکی فوجی اڈے قائم رکھنے کے علاوہ ‘متعدد سیٹلائٹ بیسز’ بھی موجود رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج دو اہم مشن بھی جاری رکھے گی جس میں طالبان سے لڑائی میں گِھری افغان فوج کی مدد کرنا اورالقاعدہ اور داعش کے خلاف آپریشن کرنا شامل ہےتاہم امریکی جنرل نے یہ نہیں بتایا کہ افغانستان میں کون سے دو فوجی اڈے باقی رہیں گے اوردو ہزار 500 فوجی رہ جانے کے بعد فوج کی آپریشنل صلاحیتوں پرکیا اثر پڑے گا۔