مہم میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ محمد علی سدپارہ اور ان کے 21 سالہ بیٹے ساجد علی سدپارہ شامل ہیں۔
مہم میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ محمد علی سدپارہ اور ان کے 21 سالہ بیٹے ساجد علی سدپارہ شامل ہیں۔

کوہ پیماؤں کی دنیاکی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو سر کرنےکی مہم کاآغازکردیاگیا۔

گلگت میں  کوہ پیماؤں کی 3 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں پہلی مرتبہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو (8،611 میٹر بلند) سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔ کوہ پیماؤں میں آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ جان اسنوری، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ محمد علی سدپارہ اور ان کے 21 سالہ بیٹے ساجد علی سدپارہ شامل ہیں۔

ماضی میں  کے-ٹو کو کبھی بھی موسم سرما کے دوران سر نہیں کیا گیا۔مہم کے عہدیداروں کے مطابق ، مقامی مزدوروں، ایک باورچی اور ایک گائیڈ، پیماؤں کی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں، جو یکم دسمبر کو اسکردو سے کے-ٹو بیس کیمپ کے لیے روانہ ہوئےاور جمعرات(3 دسمبر) کو گورو 2 پہنچے اور امکان ہے کہ وہ اتوار (6 دسمبر) کو کے-ٹو بیس کیمپ پہنچ جائیں گے۔

برف باری کے باعث خراب موسم نے کوہ پیماؤں کی اس مہم کو سست کردیا ہے۔اس مہم کا اہتمام کرنے والی ٹور کمپنی سے تعلق رکھنے والے  اصغر علی پورک کا کہنا تھا کہ مشن کے لیے درکار تمام سامان پہلے ہی کے-ٹو بیس کیمپ منتقل کردیا گیا ہے۔ کوہ پیماؤں کو بیس کیمپ میں ماحول کا عادی کیا جائے گا اور اس کے بعد وہ 8 دسمبر کو چوٹی پر چڑھنا شروع کریں گے۔

ٹور کمپنی سے تعلق رکھنے والے اصغر علی کا کہنا تھا کہ کوہ پیما ٹیم کا ارادہ ہے کہ وہ 30 دسمبر تک کے-ٹو چوٹی پر پہنچ جائیں۔جبکہ ٹیم میں 44 سالہ محمد علی سدپارہ جیسے قابل لوگ موجود ہیں جو اس سے قبل بھی پاکستان میں موجود پانچوں چوٹیاں سر کرچکے ہیں جن میں کے- ٹو (8،611 میٹر)، گیشربرم -ون (8،080 میٹر)، گیشربرم-ٹو (8،034 میٹر)، نانگا پربت (8،126 میٹر) اور براڈ چوٹی (8،051میٹر) شامل ہیں۔ محمد علی سدپارہ موسم سرما میں نانگا پربت سر کرنے والے پہلے شخص ہیں۔

محمد علی سدپارہ چین اور نیپال کے درمیان میں موجود علاقے تبت کی 8 ہزار 516 میٹر بلند لہوٹسے چوٹی بھی سر کرچکے ہیں، وہ 8 ہزار 485 میٹر بلند مکلو چوٹی اور نیپال میں 8 ہزار 156 میٹر بلند مناسلو چوٹی بھی سر کرچکے ہیں۔محمد علی سدپارہ بوٹلڈ آکسیجن کے بغیر نیپال کی لہوٹسے چوٹی بھی سر کرچکے ہیں جبکہ ان کے بیٹے نے ان کے ہمراہ 2019 میں پاکستان کے کم عمر ترین کوہ پیما کی حیثیت سے موسمِ گرما میں کے-ٹو سر کی تھی۔

جبکہ آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ جان اسنوری نے 2017 کی گرمیوں میں نیپال کی لہوٹسے چوٹی اور پاکستان کی کے-2 اوربراڈ پیک سر کرچکے ہیں اور وہ 2019 میں موسم سرما میں نیپال مناسلو کی چوٹی پر بھی پہنچ گئے تھے۔

پچھلی سردیوں میں، جان اسنوری اپنی ٹیم کے مہم چھوڑنے سے قبل 6،600 میٹر کے فاصلے پر K2 کے کیمپ 2 میں پہنچ چکے تھے۔

با خبر ذرائع کے مطابق اس موسم سرما میں مختلف ممالک کی 3بین الاقوامی کوہ پیما ٹیمز کے تقریباً 50 کوہ پیما کے-ٹو پر جانے کی کوشش کریں گے۔ایک بین الاقوامی کوہ پیما ٹیم اس موسم سرما میں 8 ہزار 51 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کی کوشش کرے گی۔