فرانس میں داخلی سلامتی کے لیے بنائے گئے قوانین کے خلاف پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کو ہزاروں افراد حکومتی قوانین کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے جن کا کئی مقامات پرپولیس سے تصادم ہوا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس تشدد کے خلاف مظاہروں میں متعدد دکانوں میں توڑ پھوڑکی جب کہ کئی گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ پیرس کی مرکزی شاہراہ پر ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے نکلے۔ ان میں زیادہ تر افراد نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اوران کے منہ پر نقاب تھے۔ مظاہرین فرانسیسی پولیس کی پرتشدد کارروائیوں اور صدر میکخواں کی سیکیورٹی پالیسی کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے تھے۔
مظاہرین میں شامل کئی افراد بینراٹھائے ہوئے تھے اورکئی افراد کے پاس ہتھوڑے بھی تھے، جن سے پولیس کے ساتھ تصادم شروع ہونے کے بعد انہوں نے توڑ پھوڑکی۔
مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ مشتعل مظاہرین نے متعدد دکانوں میں توڑ پھوڑکی اورکئی گاڑیوں اوراملاک کوآگ لگا دی۔
واضح رہے کہ فرانس میں صدر میکخواں کی جانب سے پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعارف کردہ قوانین کے خلاف احتجاجی لہر شدت اختیارکرتی جارہی ہے۔
حال ہی میں فرانسیسی پارلیمنٹ میں پیش کردہ اس قانون میں پولیس اہل کاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئرکرنے یا پھیلانے سے متعلق پابندیاں متعارف کروائی گئی ہیں اوران پابندیوں کا مقصد پولیس اہل کاروں کا تحفظ بتایا جاتا ہے۔