اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کا کابینہ کمیٹی کا ممبر ہونا یا صدارت کرنا غیرقانونی قرار دے دیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی تعیناتی کےخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کردیا،اسلا م آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اورجسٹس غلام اعظم قمبرانی نے فیصلہ جاری کیا،اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ معاونین کی تعیناتی آئین کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کے اختیارات کا تعین کردیا۔
تحریری فیصلے میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم کے معاونین کوئی وفاقی وزیر یا وزیر مملکت نہیں ہوتا، وزیراعظم کے معاونین کو وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا عہدہ صرف مراعات کیلئے دیا جاتا ہے، معاونین خصوصی پارلیمنٹ سے خطاب نہیں کر سکتے، معاونین خصوصی کوئی ایگزیکٹو اتھارٹی بھی استعمال نہیں کر سکتے، معاونین خصوصی کابینہ کا حصہ نہیں بن سکتے،کسی اجلاس میں شامل نہیں ہو سکتے۔
عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم اپنے 5مشیر رکھ سکتے ہیں، وزیراعظم کے مشیروں کا وفاقی وزیر کے برابر عہدہ صرف مراعات کیلیے ہے،مشیر پارلیمنٹ سے خطاب کر سکتا ہے لیکن ووٹ نہیں ڈال سکتا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کی نجکاری کمیٹی میں شمولیت کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔ جس میں حفیظ شیخ، عبدالرزاق دائود اور عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر آئینی عہدہ ہے، جس کی تعداد صرف 5 ہوگی، مشیروں کو وفاقی وزیر کا درجہ دینا صرف مراعات کے لیے ہے، مشیر بھی کابینہ کا رکن نہیں بن سکتا اورکابینہ اجلاس میں شامل نہیں ہوسکتا، وزیر اعظم کا مشیر کابینہ کمیٹی کا رکن یا سربراہ نہیں ہوسکتا، رولز کے مطابق وزیراعظم کابینہ کے ارکان کو کابینہ کمیٹیوں کا ممبر بنا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیروں کا کابینہ کی کمیٹی میں شامل ہونا آئین کے خلاف ہے، کابینہ کمیٹی کسی بھی شخص کو طلب کر سکتی ہے لیکن وہ اس کا رکن نہیں ہوسکتا، غیر منتخب شخص کابینہ کا ممبر نہیں ہوسکتا تو کابینہ کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہوسکتا، غیر منتخب شخص کابینہ کمیٹی کی سربراہی بھی نہیں کر سکتا، وزیراعظم کے مشیروں کی کابینہ کمیٹیوں میں شمولیت خلاف قانون ہے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا چیئرمین بنانے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔