بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت بھر میں سبزیوں اور دودھ کی فراہمی بھی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت بھر میں سبزیوں اور دودھ کی فراہمی بھی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے

سردی میں مرنا بھی پڑا تو مریں گے۔ بھارتی کسانوں کا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان

بھارت میں مودی حکومت نئے متنازع زرعی قوانین کیخلاف سراپا احتجاج ہزاروں کسانوں نے کہا ہے کہ وہ شدید سردی کی وجہ سے کچھ کسانوں کی ہلاکتوں کے باجود دن رات اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر مرنا بھی پڑا تو وہ مرجائیں گے لیکن مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاجی دھرنا جاری رکھیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی شمالی ریاستوں پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کے کسانوں نے کئی ہفتے سے ملک کی اہم شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔

دو سے تین درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ نئے زرعی قوانین منسوخ کیے جائیں۔احتجاج کرنے والے کسانوں میں بوڑھے افراد کی بڑی تعداد شامل ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی مذاکرات کی پیش کش دھوکا ہے،مسترد کرتے ہیں،کسان دشمن قوانین کی منسوخی تک کوئی سمجھوتہ  نہیں ہو گا۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ شمالی بھارت اور دارالحکومت نئی دہلی میں شدید سردی کا مقابلہ کریں گے تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی انتظامیہ کو نئے زرعی قوانین منسوخ کرنے پر مجبور کیا جا سکے جو ستمبر میں متعارف کروائے گئے تھے۔

پنجاب کے ضلع پٹیالہ سے تعلق رکھنے والے معمر کاشت کاربلبیر کا کہنا تھا کہ ’اس موسم میں احتجاجی کیمپ لگانا بہت مشکل ہے لیکن ہم خوف زدہ نہیں۔ ہم مطالبات پورے ہونے تک واپس نہیں جائیں گے۔ ہمیں یہاں مرنا پڑا تو مریں گے۔‘نومبر کے آخر سے ٹرکوں اور ٹریکٹروں پر سوار ہو کر ہزاروں کسان نئی دہلی کی سرحدوں پر احتجاجی کیمپ لگانے کے لیے پہنچ گئے تھے۔ اس وقت سے اب تک تقریباً 30 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔

کسانوں نے کہا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں شدید سرد موسم کی وجہ سے ہوئیں جب کہ 10 کے قریب افراد احتجاج کے مقامات کے قریب ہونے والے ٹریفک حادثات میں مارے گئے۔

نیلے رنگ کے کمبل میں لپٹے76 سالہ کسان پاگھ سنگھ نے کہاکہ ’ہم نہیں چاہتے کہ اس احتجاج میں مزید لوگ ہلاک ہوں اور مجھے امید ہے کہ مودی اور ان کی حکومت قوانین کو جلد ہی واپس لے لے گی۔

یہ جمہوریت ہے اور مودی کو ہماری بات سننی ہو گی۔‘درجہ حرارت میں کمی کے بعد احتجاج کے مرکزی مقامات میں سے ایک خیموں اور تر پال سے ڈھکی ٹریکٹر ٹرالیوں کے چھوٹے سے سمندر میں تبدیل ہو گیا ہے لیکن احتجاج کرنے والے کچھ لوگوں کو رات کھلے آسمان تلے سوکر گزارنی پڑتی ہے۔

سرمندرسنگھ نامی کسان کا کہنا تھا کہ ’سردی کتنی بھی بڑھ جائے مجھے اس کی پروا نہیں ہے۔میں سردی سے ڈرتا ہوں نہ مودی سے۔ہماری جدوجہد قوانین کے واپسی تک جاری رہے گی۔‘