یتیم طالبہ ماہم رحمان کو انصاف مل گیا اورعدالت نے نادرا کو یتیم بچی کا بے فارم جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں یتیم بچی کو نادرا کی جانب سے ب فارم جاری نہ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بورڈ آفس کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایڈمٹ کارڈ کے لیے بے فارم کیوں ضروری ہے؟۔ وکیل بورڈ آفس نے جواب دیا کہ بچے کی شناخت کے لیے ب فارم ضروری ہے۔
نادرا کے وکیل نے کہا کہ عدالت حکم دے تو بے فارم بنانے کے لیے تیار ہیں۔عدالت نے بچی کو (خالہ) گارجین کے شناختی کارڈ پر دس روز میں ب فارم جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
واضع رہے نادرا قوانین یتیم طالبہ کی تعلیم میں رکاوٹ بن گئے تھے اور تعلیم جاری رکھنے کیلیے بے سہارا طالبہ نے انصاف کیلیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ دائر درخواست میں ماہم رحمان نے موقف اختیار کیا کہ میرے والدین دنیا میں نہیں اور تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہوں لیکن نادرا نے ب فارم جاری نہیں کیا اور میٹرک بورڈ نے ایڈمٹ کارڈ روک دیا۔
درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ بچی کا کوئی وارث نہیں، مختلف رشتہ داروں کے گھر میں رہتی ہے، 3 ماہ کی تھی تو والد اور3 برس کی ہوئی تو والدہ کا انتقال ہوگیا۔
عثمان فاروق نے کہا کہ بے سہارا بچی تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے، لیکن نادرا نے والدین کے بغیر ب فارم جاری کرنے سے انکارکردیا، ماہم رحمان کو ب فارم اور ایڈمٹ کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔