ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن فلسطین پالیسی ہماری ریڈ لائن ہے۔
گزشتہ دنوں 2 سال بعد ترکی نے اسرائیل میں اپنا سفیر واپس تعینات کیا اور اس عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار رہے۔
ترکی نے اسرائیل کو تسلیم کررکھا ہے تاہم ترکی فلسطین کی آزادی و خودمختاری کی مکمل حمایت اور امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کا سخت مخالف ہے۔
اسرائیل کے حوالے سے صدر رجب طیب اردوان نے بھی واضح پالیسی بیان دیا ہے۔
استنبول میں نماز جمعہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطین پالیسی ہماری ریڈ لائن ہے اور اسرائیل کی فلسطین پالیسی کو قبول کرنا ہمارے لیے ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مسائل نہ ہوتےتو دونوں ممالک کے تعلقات کی نوعیت مختلف ہوتی، ہم تعلقات کو بہتر رکھنے کے خواہاں ہیں جبکہ انٹیلی جنس سطح پر اسرائیل سے تعاون جاری ہے۔
خیال رہے کہ ترکی پہلا اسلامی ملک ہے جس نے 1949 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا تاہم موجودہ صدر رجب طیب اردوان کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تبدیلی آتی رہی ہے۔