ایتھوپیا میں نامعلوم افراد نے گاؤں پر حملہ کرکے 100 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایتھوپیا میں نسلی فسادات کے واقعے میں ہلاکتوں کے بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیکوجی گاؤں پر حملہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبے احمد کے علاقائی دورے کے بعد پیش آیا جس میں انہوں نے نسلی فسادات کے خاتمے اور قومی یکجہتی پر زور دیا تھا۔ مسلح افراد نے صبح چھ بجے حملہ کیا۔
زندہ بچ جانے والے متعدد کسانوں اور دیگر افراد کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھروں کو آگ لگائی جب کہ بھاگنے والے تمام افراد پر فائرنگ کے علاوہ چاقوؤں سے بھی حملے کیے گئے۔
دوسری جانب فوج کو ملک کے دیگر حصوں میں جاری نسلی تصادم سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔
شمالی تیگرائی علاقے میں باغیوں اور حکومت کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے ساڑھے نو لاکھ سے زائد افراد کو ہجرت کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔