اسلام آباد: وفاقی حکومت تعمیراتی شعبے کو دی جانے والی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں مزید 3سے 6ماہ کی توسیع پر غور کر رہی ہے جو جمعرات سے ختم ہو رہی ہے۔
اسکیم کے نتائج توقع سے کم رہے،تاحال140 بلین روپے لاگت کے 350 منصوبے اس اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہوئے ہیں،جس کے باعث مذکورہ اسکیم میں توسیع کو زیرغور لایا گیا ہے،وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کیلیے وزیر اعظم آفس کی جانب سے ایف بی آر کو ہدا یت جاری کی گئی ہے کہ صدارتی آرڈیننس کا مسودہ تیار کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ توسیع کی مدت تاحال زیر غور ہے کہ یہ 3ماہ ہونی چاہیے یا 6ماہ تاہم حتمی فیصلے کا انحصار آئی ایم ایف کی جانب سے توسیع کی تجویز کی منظوری پر ہو گا،رواں سال اپریل میں وزیر اعظم عمران خان نے دوسری ٹیکس ایمنسٹی کا اعلان کیا تھا جس میں ذرائع آمدن بتائے بغیر کالے دھن کی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی تھی، اس میں تعمیراتی شعبے کے ان منصوبوں کو بھی شامل کیا گیا تھا جو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے اعلان سے قبل زیر تعمیر تھے۔
جاری اور نئے منصوبوں کیلئے شرط تھی کہ وہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے 30 ستمبر 2022ء تک لازمی طور پر مکمل کئے جائیں،وفاقی حکومت نے اپریل میں اس اسکیم کیلئے پہلے صدارتی آرڈیننس جاری کیا اور بعد میں اسے فنانس بل 2020ء کا حصہ بنا کر مستقل قانونی تحفظ فراہم کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت تعمیراتی منصوبے کے آغاز کی مدت میں دسمبر 2020ء سے 31 مارچ 2021ء تک توسیع کرنا چاہ رہی ہے ،جس کے بعد منصوبے کی تکمیلی مدت بھی بڑھ کر ستمبر 2022ء کے بجائے دسمبر 2022ء ہو گی،دوسری زیر غور چھ ماہ توسیع کی تجویز پر عملدرآمد کی صورت میں ڈیڈلائن دسمبر 2020ء سے جون 2021ء تک ہو گی جس میں منصوبے کی تکمیلی مدت میں مارچ 2023ء تک توسیع کی جا سکتی ہے۔
وفاقی حکومت کو اسکیم میں توسیع کیلئے صدارتی آرڈیننس یا فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کرنا ہو گی۔