دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کم از کم 6 ماہ تک مکمل طور پر زندگی مفلوج ، کورونا کا خوف طاری رہا، لوگوں نے ذہنی سکون حاصل کرنے کیلیے موسیقی کا سہارا لیا
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کم از کم 6 ماہ تک مکمل طور پر زندگی مفلوج ، کورونا کا خوف طاری رہا، لوگوں نے ذہنی سکون حاصل کرنے کیلیے موسیقی کا سہارا لیا

سال2020: کروناسے کئی شعبے مفلوج، میوزک انڈسٹری پھلتی پھولتی رہی

سال 2020 اختتام پذیر ہوا، تاہم عالمی وبا کرونا وائرس نے جہاں بہت سارے شعبوں کو متاثر کیا وہیں کووڈ 19 کے باعث دنیا بھر میں موسیقی کے کنسرٹس، ٹی وی شوز اور فلموں کی ریلیز میں تاخیر و منسوخی کے باعث فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد کو پریشانی کا سامنا رہا، ساتھ ہی شائقین تھیٹر میں فلمیں دیکھنے سے بھی محروم رہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کم از کم 6 ماہ تک مکمل طور پر زندگی مفلوج رہی اور ہر جگہ کرونا کا خوف رہا اور تاحال زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی، ایسے میں لوگوں نے ذہنی سکون حاصل کرنے کیلئے موسیقی کا سہارا لیا۔
ایک میوزک آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران میوزک انڈسٹری سے وابستہ ہر فرد نے اپنے طور پر پاکستانی عوام کو سپورٹ کیا اور انہیں اینٹرٹین کیا، اُمید ہے نئے سال میں مزید کام ہوگا اور ملک کے حالات بھی بہتر ہوجائیں گے۔
وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں نے اپنا زیادہ تر وقت گھروں میں گزارا اور اس خوف میں مبتلا وقت کے دوران میوزک نے لوگوں کو زندگی گزارنے میں مدد فراہم کی، دیکھا جائے تو اس سال اینٹرٹینمنٹ شائقین کی پسند میں بھی تبدیلی نظر آئی، مداحوں کی بڑی تعداد نے ویب سریز اور آن لائن اینٹرٹینمنٹ اسٹریمنگ پلیٹ فارم کا رُخ کیا۔
ایک موسیقار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے خیال میں 2020 اچھا بھی تھا کیونکہ اس میں ہمارے پاس بہت وقت تھا، ہم سب گھر پر تھے، سب نے اپنے گھروں پر میوزک بنانا شروع کیا اور بہت اچھا میوزک نکلا، یہی وجہ ہے کہ انفرادی طور بہت میوزک ریلیز کیا گیا۔
پاکستانی میوزک پلیٹ فارمز کے حوالے سے بات کریں تو سب سے پہلے ذہن میں کوک اسٹوڈیو کا نام آتا ہے جس نے گزشتہ 13 سالوں سے شائقین کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے، ہر سال کوک اسٹوڈیو کے سیزن کا بے صبری سے انتظار کیا جاتا ہے، رواں برس کرونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث اس میوزک شو کو بھی ملتوی کرنا پڑا اور عام طور اگست میں شروع ہونیوالے کوک اسٹوڈیو کا آغاز اس بار دسمبر میں ہوا، جس کو کوک اسٹوڈیو کے پروڈیوسر روحیل حیات نے اسپیشل سیزن کا نام دیا۔
ایک انٹرویو میں روحیل حیات کا کہنا تھا کہ اس سیزن میں پرانے گانوں کے ری میک کے بجائے اصل گانوں کو پیش کیا جائے گا۔
اس سال کوک اسٹوڈیو کے ساتھ ایک اور میوزک پلیٹ فارم ’’ویلو ساؤنڈ اسٹیشن‘‘ متعارف کروایا گیا جسے ’’اسٹرنگز‘‘ بینڈ کے بلال مقصود اور سعد حیات نے پروڈیوس کیا تھا، اس شو میں پرانے گانوں کو ری میک کرکے نئے انداز میں پیش کیا گیا تاہم یوٹیوب کے ویوز سے دیکھا جائے تو ’’ویلو ساؤنڈ اسٹیشن‘‘ نے پہلے ہی سیزن میں عوام کے دل جیل کر کافی مقبولیت حاصل کرلی۔
سینئر اینٹرٹینمنٹ رپورٹر رافع محمود کا کہنا تھا کہ ویلو ساؤنڈ اسٹیشن نے اپنے گانے مارکیٹنگ کے ذریعے زبردستی شائقین کو سنائے ہیں تاہم ان کے مطابق اس سال کا سب سے وائرل گانا ویلو سیزن میں عمیر جسوال کے گانے ’گھاگر‘ نے لوگوں کو ناچنے میں لگادیا یا یوں کہیں کہ ارطغرل غازی کے ٹائٹل سانگ کے بعد سب سے زیادہ یہ گانا سنا گیا۔
کوک اسٹوڈیو سیزن 2020 کے پروڈیوسر روحیل حیات نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں موسیقار بلال مقصود کے نئے میوزک شو کو سراہتے ہوئے اس کی تعریف کی۔
رافع محمود کا کہنا تھا کہ میوزک وہ واحد چیز تھی جس پر لاک ڈاؤن کا اثر نہیں ہونا تھا، میوزک کا وباء سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس سال جو میوزک پلیٹ فارمز شروع ہوئے اسے 5 سال پہلے ہوجانا چاہئے تھا کیونکہ اس کی بنیاد سب سے پہلے کوک اسٹوڈیو نے رکھی اور اس سال کوک اسٹوڈیو نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ ہم بجائے لوک اور ری میک کے اصل گانے پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں ہمیں اچھا میوزک سننے کو ملا حالانکہ ہمیں ایک جیسے چہرے کئی شوز میں نظر آئے تاہم اب گانوں کی مقبولیت سے اندازہ مشکل ہے کیونکہ گانوں کو پروموٹ کرکے زبردستی سنایا جاتا ہے۔
کوک اسٹوڈیو سے شہرت حاصل کرنیوالی گلوکارہ نتاشا بیگ نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں گلوکاروں اور موسیقاروں کو خود مختار ہونا پڑتا ہے کیونکہ یہاں کوئی مستقل سسٹم نہیں ہے، اس سال ہر کسی کا نقصان ہوا ہے چاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مشکل حالات میں کسی نے ہمت نہیں ہاری اور بہت سارے فنکاروں نے اپنے طور کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو اس چیز کا اندازہ نہیں ہوتا کسی بھی آرٹسٹ کیلئے اس میں ایک چیز پیش کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔
اس کے ساتھ ہی اس سال ایک اور برانڈ ’’بسکونی میوزک‘‘ کے نام سے میوزک پلیٹ فارم لانے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم یہ میوزک شو نئے سال 2021ء میں ریلیز کیا جائے گا۔
ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے پروڈیسر سعد حیات کا کہنا ہے کہ سال 2020ء میں لائیو پرفارم کرنیوالے فنکاروں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے کیونکہ ان کا فوکس محض کنسرٹ اور عوامی تقریبات پر ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں جب بہت سارے فنکاروں کے پاس کچھ کرنے کو نہیں تھا تو انہوں نے گانے لکھنا شروع کئے اور ان کی تخلیقی صلاحیت سامنے آئی اور ہم دیکھا کہ اس کی وجہ سے سننے والوں کی توجہ بھی اس سال زیادہ تھی۔