دنیا کے عجوبوں میں شمار ہونے والے مغل فن تعمیر کے شاہ کارپرایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں نے دھاوا بول دیا اوراس کے گنبدوں پر زعفرانی پرچم لہرانے کی کوشش کی۔
بھارتی اخبارکے مطابق منگل کو ہندو جاگرن منچ نامی انتہا پسند ہندو تنظیم کے چار کارکنوں کو تاج محل کے احاطے سے گرفتار کیا گیا۔ تاج محل پر تعینات سرکاری اہل کاروں نے انتہا پسندوں کو قابو کرکے پولیس کے حوالے کیا۔
تاج گنج پولیس تھانے کے انسپیکٹرکے مطابق دائیں بازوں کے ایک رہنما گورو ٹھاکرکی قیادت میں تین افراد نے تاج محل کے احاطے میں زعفرانی پرچم لہرانے کی کوشش کی۔
ایس ایس پی ببلو کمارکے مطابق تاریخی مقام پر پرچم لہرانے والے ملزمان پر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے جُرم میں مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد نے تاج محل کی عمارت میں ’’شیو چالیسا‘‘ کا پاٹ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع نہیں۔ اس سے قبل بھی اسی تنظیم سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو تاج محل کے اندر شیو پوجا کرنے کی وجہ سے گرفتارکیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد سے بھارت میں مغل دورکی مختلف تاریخی عمارتوں سے متعلق یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ یا تو یہ کسی مندریا عبادت گاہ کو گرا کر تعمیر کی گئی ہیں یا انہیں تعمیر کرنے والے ہندو تھے اور مسلمانوں ںے ان پر قبضہ جمالیا۔