کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی کوئلے کے بجائے تھر کے کوئلے کے استعمال سے ملک کو 78 ملین ڈالرز کی زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ‘ اکنامی آف اسکیل’ سے تھر کے کوئلے کی قیمتوں میں ابتدائی طورپر 58 ڈالر فی ٹن سے 32 ڈالر فی ٹن تک کمی آئی ہے اور آگے چل کر اس کی مزید توسیع کے ساتھ قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔ یہ بات انھوں نے وزیراعلیٰ ہائوس میں تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی ) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تھر کول مائننگ بلاک۔ II ، فیز I ایک 3.8 ایم ٹی پی اے منصوبہ تھا اور اسے10 جولائی 2019 کوتفویض کیا گیا ہے۔ یہاں سے اب تک 60 لاکھ ٹن سے زیادہ کوئلہ نکالا جا چکا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 660 میگاواٹ (2 x 330 میگاواٹ) کے پاور پراجیکٹس پرکام شروع کیا گیا اور 10 جولائی 2019 سے قومی گرڈ کو بجلی فراہم کی جارہی تھی۔ پراجیکٹ سے 3.5 جی ڈبلیو ایچ واٹ سے زائد بجلی پیدا کی ہے۔
وزیر انرجی امتیاز شیخ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) اس کان کو 7.6 ایم ٹی پی اے سے 13 میگا واٹ تک بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سائنو سندھ ریسورسز لمیٹڈ کو تھر بلاک ون دیا گیا ہے جہاں انھوں نے کام شروع کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کان کنی کے متعدد منصوبے عمل میں ہیں وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن آف پاکستان جہانزیب خان پر زور دیا کہ وہ اس منصوبے کی منظوری دیں تاکہ اسے شروع کیا جاسکے۔
ڈپٹی چیئرمین نے وزیر اعلی سندھ کو یقین دلایا کہ اس منصوبے کو آئندہ سال پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔ بورڈ نے غور و خوض کے بعد سندھ سائنو ریسورسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ کے لیے ٹیرف کی منظوری دے دی۔