اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، گورنر رضا باقر نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہاکہ مہنگائی کی شرح 7 تا 9 فیصد رہنے کا امکان ہے، بجلی کے نرخ بڑھنے پر مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ کھانے پینے اور بجلی کی قیمتوں میں عارضی اضافہ ممکن ہے، مہنگائی کی وجہ طلب نہیں ہے، پہلے کےمقابلےمیں حالات بہتر ہورہے ہیں۔
رضا باقر نے مزید کہاکہ اسٹیٹ بینک نے اس بار مستقبل سے متعلق گائیڈنس بھی دیں، مستقبل قریب میں یہ شرح سود اسی سطح پر برقرار رہ سکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہاکہ ابھی بھی وہ معاشی بہتر ی نہیں آئی جو اپنی قوم کے لیے دیکھنا چاہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آج ہماری معاشی حالت وہ نہیں جو آئی ایم ایف کے پروگرام کے وقت تھی، آج ہماری معاشی حالت جون 2019 کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔
رضا باقر کا کہنا تھاکہ کرنٹ اکاؤنٹ بہتر کرنے کے لیے ایکسچینج ریٹ سسٹم کو مارکیٹ کے مطابق کردیا گیا، مئی جون 2019 میں ایکسچینج ریٹ سسٹم تبدیل کیا گیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ بھی کہاکہ ہم سے سوال پوچھے گئے کہ ڈالر کو کھلا چھوڑنے پر یہ آسمان کو تونہیں جائے گا، ڈالر کو مارکیٹ کے مطابق کرنے پر پاکستانی کرنسی قدرے مستحکم ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ اس سے فائدہ یہ ہوا کہ ڈالر پھینکنے کے بجائے مارکیٹ نے اسے خود سنبھالا، کورونا وبا کے دوران پاکستانی کرنسی دیگر ترقی پذیر ملکوں کی کرنسی کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 8 فیصد گری، کورونا وبا کے دوران برازیل کی کرنسی 21 فیصد تک گری۔
رضا باقر نے کہاکہ معاشی بہتری آرہی ہے، مانیٹری پالیسی اسے سپورٹ کرتی ہے، پیداواری صلاحیت مکمل طور پر استعمال نہیں ہورہی ہے۔