کورنگی کے ساتھ ملیر کے نواحی علاقوں میں بھی انتظامیہ کی رٹ صفر ہوگئی، اشیائے خورد و نوش منہ مانے داموں پر ڈنکے کی چوٹ پر فروخت کی جانے لگیں، انتظامی افسران کو باقاعدگی سے بھتہ دیتے ہیں، دکاندار
کورنگی کے ساتھ ملیر کے نواحی علاقوں میں بھی انتظامیہ کی رٹ صفر ہوگئی، اشیائے خورد و نوش منہ مانے داموں پر ڈنکے کی چوٹ پر فروخت کی جانے لگیں، انتظامی افسران کو باقاعدگی سے بھتہ دیتے ہیں، دکاندار

کورنگی‘ ضلعی انتظامیہ نے ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھوٹ دے دی

کراچی ے ضلع کورنگی میں ضلعی انتظامیہ نے ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو عوام کو منہ مانگے داموں پر اشیائے خورد ونوش فروخت کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کورنگی کے ساتھ ملیر کے نواحی علاقوں میں بھی انتظامیہ کی رٹ صفر ہوچکی ہے، اشیائے خورد و نوش منہ مانے داموں پر ڈنکے کی چوٹ پر فروخت کی جاتی ہیں۔
کورنگی کے مضافاتی علاقوں میں موجود دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ انتظامی افسران کو باقاعدگی سے بھتہ دیتے ہیں اس لیے وہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔
ذرائع کے مطابق کورنگی میں آٹا ستر روپے فی کلو گرام جبکہ چینی سو روپے فی کلو گرام فروخت کی جارہی ہے۔ جبکہ مرغی اور انڈوں کے ریٹ انتہائی نیچے آنے کے باوجود مرغی کا گوشت 320 روپے کلو جبکہ انڈے فی درجن 180 تا 216 روپے فروخت کیے جارہے ہیں، اسی طرح دودھ 120 روپے فی کلو جبکہ دہی 200 روپے فی کلو تک فروخت کیا جاتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کورنگی کی کچی آبادیوں کے مکینوں کو انتظامیہ انسان ہی نہیں سمجھتی اور یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ہر دکاندار اپنی من مانی کرتا ہے، علاقے میں غیر معیاری اور مضر صحت اشیا کھلے عام فروخت کی جاتی ہیں۔
شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ علاقے کے بیشتر دکانداروں کے وزن جانچنے کے پیمانے بھی درست نہیں ہیں جو شے بھی خریدی جاتی ہے اس کا پانچ سے دس فیصد کم ہونا یقینی ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے بعض دکاندار جو وقت گزاری اور کالے دھن کو چھپانے کے لیے کسی کاروبار کی آڑ لیے بیٹھے ہیں وہ تو مضحکہ خیز حد تک مہنگی اشیا فروخت کرتے ہیں۔
شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ اور کمشنر کراچی سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو کورنگی کے مضافاتی علاقوں پر توجہ دینے کی ہدایت جاری کریں۔