پنجاب اسمبلی میں 20 ارکان پر مشتمل تحریک انصاف کا ناراض دھڑا سامنے آگیا ہے اور انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے سامنے 4 مطالبات رکھ دیے ہیں جن میں عثمان بزدار کو ہٹانا بھی شامل ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں ناراض گروپ کے نمائندہ خواجہ داؤود سلیمانی سے پوچھا گیا کہ وہ عثمان بزدار سے کیوں ناراض ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ عثمان بزدار سے کوئی ایک ناراضگی نہیں بلکہ پچھلے ایک سال سے مسئلہ چلا آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس حلقہ 285 جبکہ بزدار 286 سے منتخب ہوئے ہیں۔ بزدار نے اپنے حلقے میں 270 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے دیے جبکہ میرے حلقے میں کچھ نہیں کیا۔ بزدار نے اپنے علاقے کو تحصیل کا درجہ دیا جبکہ میرا علاقہ طویل عرصے سے سب تحصیل ہے۔ اس کو تحصیل نہیں بنایا جارہا۔ ہم نے انتخابات کے دوران لوگوں سے وعدہ کیا تھا تونسہ شریف کو ضلع بنائیں گے۔ یہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔‘
خواجہ داؤود سلیمانی نے عثمان بزدار کے ساتھ اپنے ذاتی مسائل بیان کرنے کے بعد کہا کہ صرف وہ نہیں بلکہ پورا ہاؤس، مشیر اور پارلیمانی سیکریٹریز بھی وزیراعلیٰ سے ناراض ہیں۔
ایک سوال کہ پورا ہاؤس کس بات پر ناراض ہے۔ خواجہ داؤود سلیمانی نے جواب دیا کہ ’عثمان بزدار کی صبح کوئی بات ہوتی ہے، شام کو کوئی اور بات ہوتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک کمزور آدمی ہے۔ کمزور آدمی کو پاکستان کا اتنا بڑا صوبہ دے دیا۔ اب پنجاب میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال دیکھ لیں۔ کسی شریف آدمی کی عزت اور چادر و چاردیواری محفوظ نہیں۔ میں تیسری بار منتخب ہوا ہوں۔ پہلے تو پنجاب میں ایسے نہیں ہوتا تھا۔‘
خواجہ داؤود سلیمانی نے بتایا کہ ان کے گروپ میں 20 ارکان شامل ہیں جس کے چیئرمین غضنفرعباس چھینہ ہیں۔ جمعرات کو گروپ کی میٹنگ ہونی تھی مگر فوتگی کی وجہ سے شاید وہ موخر ہوجائے۔
خواجہ داؤود سلیمانی نے کہا کہ ان کے چار مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ ’ سینیٹ انتخابات سے قبل عمران خان ہمیں وقت دیں، ہمارا موقف سنیں اور ہمارے تحفظات پر کمیٹی بنادیں۔ کمیٹی آکر دیکھ لے کہ پنجاب میں کیا ہورہا ہے۔ کرپشن اور اقربا پروری عروج پر ہے۔ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال گھمبیر ہے۔ پنجاب ایسی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔‘