ممبئی: بھارتی انتہا پسند تنظیم کرنی سینا نے ویب سیریز ’تانڈو‘ کے مسلمان ہدایت کار اور فلم میں شامل دیگر فن کاروں کی زبان کاٹنے پر ایک کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے بھارت میں عدم برداشت اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ اس کا اندازہ بھارتی فلموں و ویب سیریز پر شدت پسند حلقوں کے ردعمل سے لگایا جا سکتا ہے۔ دہلی کی سیاست پر مبنی ہدایت کار علی عباس ظفر کی ویب سیریز ’تانڈو‘ 15 جنوری کو ریلیز کی گئی تھی جس میں سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیا، سنیل گروور سمیت بہت سے فن کاروں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ویب سیریز کی ریلیز کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے آسمان سر پر اُٹھا لیا اور اپنا روائتی انداز اپناتے ہوئے فلم میکرز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔ شدت پسند جماعت بی جے پی کے رہنماؤں نے نہ صرف فلم سے بہت سے مناظر ہٹانے کا کہا بلکہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔ جس کے بعد ہدایت کار نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’تانڈو‘ ویب سیریز بنانے کا مقصد کسی کے مذہبی،سیاسی جذبات کو بھڑکانا یا دل آزاری نہیں تھا۔
معافی مانگنے کے بعد بھی انتہا پسند ہندو باز نہ آئے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی انتہا پسند تنظیم کرنی سینا نے اعلان کیا ہے کہ اس ویب سیریز کی وجہ سے ہمارے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں اس لئے جو کوئی بھی ویب سیریز ’ تانڈو‘ بنانے والوں کی زبان کاٹے گا اسے ایک کروڑ روپے انعام میں دیے جائیں گے۔