نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے خود ساختہ دعوے دار بھارت میں مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن رہنما ششی تھرور سمیت کئی سرکردہ صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلیے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش اور مدھیہ پردیش کی پولیس نے کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما ششی تھرور اور ملک کے دیگر 6 سرکردہ صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کیے ہیں تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
الزام ہے کہ انہوں نے 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو نئی دہلی میں داخلے اور لال قلعے کے گنبد پر سکھوں کے پرچم کو لہرانے کے لیے مظاہرین کو اکسایا اور پُرتشدد مظاہروں کی ترغیب دی تھی۔
جن صحافیوں پر بغاوت کے مقدمات قائم کیے گئے اُن میں معروف صحافی راج دیپ سر دیسائی، نیشنل ہیرالڈ کے ایڈیٹر مرنال پانڈے، قومی آوازا کے مدیر ظفر آغا اور کارواں میگزین سے وابستہ اننت ناتھ اور ونود جوز کے نام بھی شامل ہیں۔ اپوزیشن جماعت نے اپنے رہنما ششی تھرور اور اعلیٰ پایہ کے صحافیوں پر بغاوت مقدمات کو بزدلانہ عمل کردیا۔
دوسری جانب صحافیوں کی تنظیم ’’ایڈیٹرز گلڈ‘‘ نے بھارتی حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔