وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظرعام پرآ گئی،عمران خان نے اپوزیشن کو استعفے کی مشروط پیشکش کردی ۔
نجی ٹی وی کے مطابقوزیراعظم عمرا ن خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ اپوزیشن رہنمالوٹاپیسہ واپس کردیں توکل ہی استعفیٰ دینے کوتیارہوں۔
ان کا کہناتھا کہ استعفے دینے کیلیے ہمت وجرات چاہیے جوان میں نہیں ہے ، اپوزیشن کی استعفے دینے کی باتیں جھوٹی نکلی ہیں۔اپوزیشن نے لانگ مارچ کیا نہ ہی لوگوں کو اکھٹا کر سکی،جن کا پیسہ باہر کے ملکوں میں پڑا ہو ان میں جرات نہیں ہوتی،اپوزیشن اخلاقی معیار پر بھی پورا نہیں اتری، 31 دسمبر کے بعد 31 جنوری بھی گزر گیا اپوزیشن نے وعدہ پورا نہیں کیا ،اب یہ لوگ استعفوں کی بجائے الیکشن کی اہمیت بتا رہے ہیں۔
وزیراعظم عمرا ن خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ملک کی سیاسی،معاشی اورسیکیورٹی صورتحال پرغور کیا گیا ۔ اجلاس میں وزیراعظم نے وزراکی سیکیورٹی اورپروٹوکول کانوٹس لے لیتے ہوئے کہا کہ وزراسیکیورٹی کے نا م پرسرکاری وسائل کاغیرضروری استعمال نہ کریں،وزراکتنی سیکیورٹی لیے پھرتے ہیں رپورٹ دی جائے،وزراسے غیرضروری سیکیورٹی واپس لی جائے۔عمران خان نے گزشتہ رات اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعہ کو بھی نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم ایجوکیشن ریفارمزپروگرام کے تحت بسوں کی آپریشنل پالیسی کی منظوری دیدی ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے انٹرنیشنل ایئرلائن کے لائسنس کی تجدیدنوکافیصلہ موخرکردیاہے ۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آثارقدیمہ محفوظ بنانے کیلئے بھارت سے لال پتھرکی درآمدکامعاملہ موخرکر دیا گیاہے جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں ، کابینہ کمیٹی برائے سی پیک کے26 جنوری کے فیصلوں، کابینہ کمیٹی برائے قانونی مقدمات کے 21 جنوری کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی ۔