پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پی ڈی ایم جمہوری تحریک ہے، تحریک کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے حملہ نہیں کیا جاتا، حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کا وقت دیا گیا تھا،رعایت کے دن ختم ہو گئے، سخت فیصلوں کے دن آگئے ،4 فروری کو سربراہان اجلاس میں فیصلہ ہوگا، اپنی ہی اتحادی حکومت کو مارچ کے مہینے میں گرانے کیلیے ق لیگ نے اُن سے وعدہ کیا تھا لیکن ہمیں دھوکا دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی سے متعلق واضح موقف دیا ہے، ہر ادارے کو آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، ہر پارٹی کا اپنا منشور ہوتا ہے، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کچھ نکات پر متفق ہوئی ہیں، پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں متحد ہیں کوئی جماعت بھی ڈیل نہیں کر سکتی، ہم سب ایک پیج پر ہیں،میرے بیان سے مشترکہ پالیسی تبدیل نہیں ہو سکتی، کسی کی بھی انفرادی رائے صرف اجلاس تک ہے۔
مولانا فضل الرحمن نےکہاکہ الیکشن میں جانےکا فیصلہ متفق طور پر کیا گیا ہے،صورتحال سمجھ کر فیصلہ تبدیل کرنا اچھی بات ہے،وقت کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل ہوتی رہتی ہے،پی ڈی ایم جعلی حکومت کے لئے خطرہ ہے، ہم لانگ مارچ کی تاریخ کا تعین کرنے کی کوشش کرینگے،پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو سینیٹ الیکشن مشترکہ حکمت عملی کے تحت لڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ق لیگ ہمارے لیے قابل اعتماد نہیں رہی،مسلم لیگ (ق) نے مارچ میں حکومت ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا،ق لیگ نے ہمیں دھوکہ دیا،ق لیگ کسی کے لیے استعمال ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت آرام کے ساتھ نہیں گئی تو اَنارکی سے جائے گی،حکومت کی بے چینی چیخوں میں تبدیل ہو جائے گی،سینیٹ الیکشن کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی، تحریک عدم اعتماد میری نظر میں کمزور پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ چالیس سال میں مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، بتایا جائے میری زمینیں، پلازہ اور فیکٹری کہاں ہے؟ میرے خلاف الزامات جھوٹ کا پلندہ ہے، آج عمران خان ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہے،عوام جان چکی ہے کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے،موجودہ حکومت تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت ہے،ہم اس کے خلاف بھرپور اعتماد سے لڑیں گے۔