سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے ،مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ میڈیا آزاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے ،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں دورکنی بنچ سماعت کررہاہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ میڈیا آزاد نہیں، ملک میں کیسے میڈیا کو کنٹرول کیا جارہا ہے،ملک میں کیسے اصل صحافیوں کو باہر پھینکا جا رہا ہے ،ملک کو منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے ۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ کمرہ عدالت میں موجود میڈیا والوں سے ریفرنڈم کرا لیتے ہیں ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ میڈیا والے ہاتھ کھڑا کریں کہ کیا میڈیا آزادہے،کسی میڈیا والے نے میڈیا آزادہونے پر ہاتھ کھڑانہ کیا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ میڈیا پر پابندی لگانے والے مجرم ہے ان کو جیل میں ہونا چاہیے ،ہماراآئین میڈیا کی آزادی کاضامن ہے ،میڈیا کوکنٹرول کرکے اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہے ہیں ،ایسے لوگوں کوماہر نفسیات کے پاس جانا چاہیے ۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ جب میڈیا تباہ ہوتا ہے تو ملک تباہ ہوتا ہے ،صبح لگا پوداشام کو اکھاڑ کر دیکھاجاتا ہے جڑکتنی مضبوط ہوئی ،جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ججز کو ایسی گفتگو سے احترازکرناچاہئے پر آئیڈیل صورتحال نہیں،کب تک خاموش رہیں گے۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ ہر مخالف غدار ،حکومتی حمایت کرنےوالامحب وطن بتایا جارہا ہے ،بلدیاتی حکومت ختم کرکے پنجاب حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی ،ایسے تو مرضی کی حکومت آنے تک آپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے ۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ ملک جمہوریت کیلیے بنایاتھا ،جمہوریت کھوئی تو آدھا ملک بھی گیا،میڈیا والے پٹ رہے ہیں ،ہمیں نہیں پتہ کس نے کس کو اٹھا لیا نہیں معلوم توحکومت گھر جائے ۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہاکہ پوش آبادیوںمیں رہنے والوں کے ایشو نہیں ،کچی آبادی والوں کے ایشورہوتے ہیں ،لوگ بددعائیں دے رہے ہیں، کیا پنجاب کاحال مشرقی پاکستان والا کرنا ہے،پنجاب کے عوام کو حقوق سے محروم کردیا،الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے اخراجات سے ڈراتا ہے ،الیکشن کمیشن کہتا ہے الیکشن پر18 ارب خرچہ آئے گا،یہ تو36 ارکان کو دیے جانے والے ترقیاتی فنڈز کے برابر ہیں ،مردم شماری کامسئلہ ہے تودوبارہ کرالیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ نئی مردم شماری پر فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ملک حالت جنگ میں ہے ،جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ملک میں واقعی ایک جنگ جاری ہے اوروہ عوام کے خلاف ہے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ سی سی آئی اجلاس میں مردم شماری سے متعلق حتمی فیصلہ ہوگا ،سی سی آئی اجلاس کے بعدنوٹیفکیشن جاری کردیاجائے گا،ہفتوں کی نہیں دنوں کی بات ہے تین ہفتے کی مہلت دی جائے ،ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے،چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں ۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ کیا جنگ جاری ہے اٹارنی جنرل صاحب؟،ایک شخص بندوق کی نوک پر شہری کولوٹ لیتا ہے ،شہری کو لوٹ لینے کو آپ حالت جنگ کہہ دیتے ہیں ،آئین وقانون پر عمل یقینی بنائیں، گناہ گاروں کو جیل میں ڈالیں ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہر چیز بلیک اینڈ وائٹ نہیں ہوتی،میں مانتا ہوں اب بھی کچھ گرے ایریازموجود ہیں ۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب یہاں رک جائیں ،میرے پاس میں آئین کی کتاب ہے اوریہ کتاب بلیک اینڈ وائٹ ہے ،آئین میں کچھ گرے نہیں ہوتا ،عین ممکن ہے آئین کی چند شقیں مجھے ذاتی طور پر ناپسند ہوں،مگرآئین ہم سب ہر مقدم ہے چاہئے ہمیں پسند ہو یا نہ پسند ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں آپ سے متفق ہوں ،عدالت نے کیس کی سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی ۔