سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلیے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ سیاسی جماعت کے اندر بھی جمہوریت ہونی چاہیے ،سیاسی جماعتوں میں بھی ڈکٹیٹر بیٹھے ہوئے ہیں ،پاکستان میں تقریباًساری جماعتیں ون مین پارٹی ہیں ۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلیے صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ لوگ ایم پی ایز کو ووٹ پارٹی وابستگی کی وجہ دے دیتے ہیں ،پارٹی کے خلاف ووٹ دینا عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاناہوگا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ پارٹی میں ڈسلن نہ ہو تو اایوان میں اکثریت کیسے رہے گی ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ آزادامیدوار جس کو چاہیے ووٹ دے سکتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آزادامیدوارکی تجویزاورتائید کنندہ کہاں سے ملیں گے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت میں آنے والی جماعت وعدے پورے کرنے کی باتیں کرتی ہے،سینیٹ میں اکثریت پوری نہ ہوتووعدے کیسے پوری ہونگے ۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ سیاسی جماعت کے اندر بھی جمہوری ہونی چاہیے ،سیاسی جماعتوں میں بھی ڈکٹیٹر بیٹھے ہوئے ہیں ،پاکستان میں تقریباًساری جماعتیں ون مین پارٹی ہیں ۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ماضی میں چار غیر منتخب افرادفیصلہ کرتے رہے وزیراعظم کون ہوگا؟،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ لوگ اپنے ضمیرکے خلاف ووٹ دے کر تسلیم بھی کرتے ہیں،ضمیرکے خلاف ووٹ دینے والے پارٹی سربراہ کے احکامات کے پابند تھے،پارٹی سربراہ سب کی رائے لے کر فیصلہ کرے تو ہی بہتر ہوگا،فیصلے سے پہلے رکن اسمبلی کو پارٹی میں رائے دینی چاہیے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ملک میں سیاسی جماعتیں پارٹی سربراہان کے نام سے چلتی ہیں ،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آئینی طورپر سیاسی جماعتوں میں چیک اینڈبیلنس ہوناچاہیے، اسمبلی اکثریت والوں کو سینیٹ اکثریت سے روکنا تباہ کن ہو گا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اعتراض کیا جارہا ہے اوپن بیلٹ کی بات کرنے والوںکی نیت صاف نہیں۔