حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ حضرت مریمؑ کے والد کا نام ’’عمران‘‘ اور ماں کا نام ’’حنہ‘‘ تھا۔ جب بی بی مریم اپنی ماں کے شکم میں تھیں اس وقت ان کی ماں نے یہ منت مان لی تھی کہ جو بچہ پیدا ہوگا، میں اس کو بیت المقدس کی خدمت کیلیے آزاد کردوں گی۔ چنانچہ جب حضرت مریم پیدا ہوئیں، تو ان کی والدہ نے انہیں بیت المقدس میں لے کر گئیں، اس وقت بیت المقدس کے تمام عالموں اور عابدوں کے امام حضرت زکریا علیہ السلام تھے جو حضرت مریمؑ کے خالو تھے۔
حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریمؑ کو اپنی کفالت اور پرورش میں لے لیا اور بیت المقدس کی بالائی منزل میں تمام مردوں سے الگ ایک محراب بناکر حضرت مریم کو اس محراب میں ٹھہرایا۔ چنانچہ حضرت مریم اس محراب میں اکیلی خدا کی عبادت میں مصروف رہنے لگیں اورحضرت زکریا علیہ السلام صبح وشام محراب میں ان کی خبر گیری اور خورد ونوش کا انتظام کرنے کے لیے آتے جاتے رہے۔ چند ہی دنوں میں حضرت مریم کی محراب کے اندر یہ کرامت نمودار ہوئی کہ جب حضرت زکریا علیہ السلام محراب میں جاتے تو وہاں سردی کے پھل گرمی میں اور گرمی کے پھل سردی میں پاتے۔ حضرت زکریا علیہ السلام حیران ہوکر پوچھتے کہ اے مریم! یہ پھل کہاں سے تمہارے پاس آتے ہیں؟ تو حضرت مریم یہ جواب دیتیں کہ یہ پھل خدا کی طرف سے آتے ہیں اور خدا جس کو چاہتا ہے بلا حساب روزی عطافرماتا ہے۔
حضرت زکریا علیہ السلام کو خداوند قدوس نے نبوت کے شرف سے نوازا تھا، مگر ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ بالکل ضعیف ہو چکے تھے۔ برسوں سے ان کے دل میں فرزند کی تمنا موجزن تھی اور بار ہا انہوں نے گڑگڑا کر خدا سے فرزند ملنے کی دعا بھی مانگی تھی، مگر خدا کی شان بے نیازی کہ باوجود اس کے اس کے اب تک ان کو کوئی فرزند نہیں ملا۔ جب انہوں نے حضرت مریم کی محراب میں یہ کرامت دیکھی کہ اس جگہ بے موسم کا پھل آتا ہے تو اس وقت ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ میری عمر اب اتنی ضعیفی کی ہو چکی ہے کہ اولاد کے پھل کا موسم ختم ہوچکا ہے۔ مگر وہ رب جو حضرت مریم کی محراب میں بے موسم کے پھل عطا فرماتا ہے، وہ قادر ہے کہ مجھے بھی بڑھاپے میں اولاد کا پھل عطا فرمادے ۔ چنانچہ آپؑ نے محراب مریم میں دعا مانگی اور آپ کی دعا قبول ہوگئی اور حق تعالیٰ نے بڑھاپے میں آپ کو ایک فرزند عطا فرمایا، جن کا نام خود خداوند عالم نے ’’یحیٰی‘‘ رکھا اور رب تعالیٰ نے ان کو نبوت کا شرف بھی عطا فرمایا۔ قرآن مجید میں خداوند قدوس نے اس واقعہ کو اس طرح بیان فرمایا ہے:
ترجمہ: ’’جب زکریا محراب میں داخل ہوتے تو اس (مریم) کے پاس رزق پاتے۔ آپ نے کہا: اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا ہے؟ وہ بولیں کہ یہ خدا کے پاس سے آیا ہے۔ بیشک خدا جس کو چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے۔ اسی جگہ زکریا نے اپنے رب کو پکارا اور کہا: اے میرے پروردگار تو مجھے اپنے پاس سے ستھری اولاد دے، بیشک تو ہی دعا سننے والا ہے تو فرشتوں نے انہیں آواز دی اور وہ محراب میں نماز پڑھ رہے تھے کہ خدا آپ کو یحییٰ کی خوشخبری سناتا ہے جو کلمۂ خدا (حضرت عیسیٰ) کی تصدیق کریں گے اور عورتوں سے ہمیشہ بچنے والے ہوں گے اور نبی اور صالحین میں سے ہوںگے۔ (آل عمران رکوع4)
اس واقعہ سے مندرجہ ذیلہ عبرتوں کی تجلی ہوتی ہے جن سے ہر مسلمان کو سبق حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
٭… واقعہ مذکورہ سے معلوم ہوا کہ حضرت مریم صاحب کرامت اورمرتبہ ولایت پر فائز ہیں کیونکہ خدا کی طرف سے ان کی محراب میں پھل آتے تھے اور وہ بھی سردی کے پھل گرمی میں اورگرمی کے پھل سردی میں۔ یہ ان کی ایک بہت ہی عظیم الشان اور واضح کرامت ہے جوان کی ولایت کی شاہد عدل ہے! حضرت امام شافعیؒ کا بیان ہے کہ جب کسی مسئلہ کا حل میرے لئے مشکل ہو جاتا تھا تو میں بغداد جاکر حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کی قبر مبارک کے پاس بیٹھ کر اپنے اور خدا کے درمیان امام ممدوح کی مبارک قبر کو وسیلہ بنا کر دعا مانگتا تھا تو میری مراد برآتی تھی اور مسئلہ حل ہو جایا کرتا تھا۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن)