لاہور: سیاسی و زرعی حلقوں اور بیوروکریسی کے مطالبات اور سفارشات کے نتیجے میں وفاقی حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کی سرکاری خریداری کے لئے 2 ماہ قبل اعلان کردہ قیمت خرید میں 150 روپے فی من اضافہ کرنے پر اصولی رضامندی ظاہر کردی ہے۔
2 ماہ قبل وفاقی حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئندہ گندم خریداری کے لئے امدادی قیمت خرید 1400 سے بڑھا کر 1650 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی تھی جب کہ سندھ نے قیمت 2 ہزار روپے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور وزرائے اعلی پر شدید دباؤ تھا کہ قیمت بڑھائی جائے تاہم وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے تحفظات آڑے آرہے تھے۔
ذرائع کے مطابق اب وفاقی حکومت نے مستقبل کی گندم صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے قیمت خرید کو بڑھا کر 1800 روپے کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور قوی امکان ہے کہ جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا تاہم حکومت کو ریلیز پرائس کو بھی بڑھانا ہوگا تاکہ گندم کی ذخیرہ اندوزی نہ ہوسکے۔ وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ سندھ حکومت بھی گندم خریداری قیمت 2 ہزار کی بجائے 1800 روپے فی من مقرر کرنے پر رضامند ہو جائے تا کہ ملک بھر میں یکساں قیمت خرید ہو۔
علاوہ ازیں محکمہ خوراک نے فلورملز ایسوسی ایشن کے شدید تحفظات اور اعتراضات کے بعد حکم دیا ہے کہ ضلع میں تعینات فوڈ فیلڈ سٹاف اس ضلع کی فلورملز کی چیکنگ نہیں کرے گا، انسپکشن کے لئے دفاتر کا عملہ یا دوسرے اضلاع کا عملہ استعمال ہوگا جبکہ محکمہ خوراک لاہور کی جانب سے جاری ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فلور ملز کی جانب سے سرکاری گندم میں زائد نمی اور ملاوٹ کی شکایات کی روک تھام کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سرکاری گودام سے گندم لوڈ کرنے سے قبل فلور مل نمائندہ کو گندم کا معیار چیک کرنے کی اجازت ہو گی، نمی جانچنے کے لئے میٹر فراہم کیا جائے گا جبکہ مل جس گنجی سے کوٹا اٹھانا چاہے اٹھا سکے گی۔ گودام سے گندم کو فلورمل پر لے جانے سے قبل مل کا نمائندہ محکمہ خوراک کو سرٹیفکیٹ دے گا کہ اس نے گندم کی مقدار اور معیار کو جانچ لیا ہے اور مطمئن ہونے کے بعد وہ گندم لے کر جارہا ہے۔