اسکردو: پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے بغیر اکسیجن کے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو سر کرکے عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔
ذرائع کے مطابق محمد علی سدپارہ کے ساتھ ان کی ٹیم نے بھی کے ٹو سر کر لیا ہے اور آئس لینڈ اور چلی کے کوہ پیماؤں نے بھی کےٹو سر کر لیا ہے۔ موسم سرما کے دوران کے ٹو سر کرنے والے کوہ پیماوَں کی مجموعی تعداد 13 ہوگی ہے۔
محمد علی سدپارہ اور ان کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم پر نکلے تھے لیکن ساجد کی طبعیت خراب ہونے کے باعث واپس آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق کوہ پیما انتہائی بلندی پر صرف 8 منٹ رکے کیونکہ کمیونکشن سسٹم سردی کے باعث منجمد ہو گیا تھا۔
محمد علی سدپارہ کو موسم سرما میں ننگا پربت سر کرنے والے پہلے عالمی کوہ پیما ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی جانب سے کچھ دیر قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ تھوڑی دیر میں قوم کو اس حوالے سے خوشخبری ملنے والی ہے۔
محمد علی سدپارہ کی جانب سے تقریباً ایک گھنٹے قبل بتایا گیا تھا کہ ان کے صاحبزادے ساجد سدپارہ والد کی ہدایت پر واپس نیچے آگئے ہیں۔ ان کے آکسیجن سلینڈر میں خرابی تھی اور موسم بھی بہت زیادہ خراب بتایا جا رہا ہے البتہ ساجد سدپارہ کے والد محمد علی سدپارہ خیر و عافیت سے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے اطلاع دی تھی کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم پر نکل گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ انہیں کے ٹو کے ٹاپ (8611 میٹر) تک پہنچنے میں 14 گھنٹے لگیں گے۔ اس موقع پر ٹیم کی کامیابی کے لیے دعا کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
محمد علی سدپارہ کی جانب سے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر بتایا گیا تھا کہ ٹیم رات بارہ بجے اپنی مہم پر نکلی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ساجد علی سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو بغیر آکسیجن سر کریں گے جو ایک عالمی ریکارڈ ہو گا۔
نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے گزشتہ ہفتے پہلی مرتبہ کے ٹو موسم سرما میں سر کیا تھا۔