کے ٹو پر لاپتہ علی سد پارہ سمیت کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے دو دن کے وقفے کے بعد ہیلی کاپٹرز مشن کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق سرولینس طیارے کے استعمال کے لیے علاقے میں موسم کا جائزہ لیا جا رہا ہے، طیارے میں فاروڈ لکنگ انفرا ریڈ کیمرا سسٹم نصب ہے، انفرڈ ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد سے لاپتہ کوہ پیماؤں کا سرغ لگانے کی کوشش کی جائے گی، زمینی تلاش کے لیے ماہر کوہ پیماؤں کی ٹیم بیس کیمپ پر موجود ہے۔
خیال رہے لاپتہ پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما سردیوں میں بغیر آکسیجن کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ نامور پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے جان پابلو انتہائی بلندی پر پہنچنے کے بعد واپس نہیں پہنچ سکے۔
علی سدپارہ سمیت دیگر کوہ پیماؤں کا جمعہ سے کیمپ سے رابطہ منقطع ہوا، ہیلی کاپٹرکے ذریعے کوہ پیما ٹیم کی تلاش کی گئی لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث ریسکیو آپریشن کامیاب نہ ہو سکا۔ مہم جوئی میں علی سدپارہ کے ساتھ ان کے بیٹے ساجد سد پارہ بھی موجود تھے جو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونے پر بحفاظت کیمپ ون میں پہنچ گئے تھے۔
محمد علی سد پارہ نے 2016ء میں سردیوں کی مہم جوئی کے دوران پہلی بار نانگا پربت کو سرکیا تھا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے آٹھ ہزار میٹرکی آٹھ چوٹیاں فتح کرنے کے علاوہ ایک سال کے دوران آٹھ ہزار میٹرکی چار چوٹیاں سر کی ہیں۔