رپورٹ: قیصر چوہان
عالمی بکیوں نے ٹی ٹوئنٹی سیریز شروع ہونے سے قبل ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کلین سوئپ کامیابی کا دعویٰ کر دیا ہے۔ تینوں میچ میں پروٹیز ٹیم کی شکست کی اطلاع ملنے پر جوئے کی بکنگ تیز ہوگئی۔ کہا جارہا ہے کہ بابر اعظم کا بیٹ رنز اگلے گا۔ وہ سیریز کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن کر سامنے آئیں گے۔ اسی طرح بکیوں کی طلاع کے مطابق دونوں ٹیموں کا حتمی الیون بھی لیک ہوگیا ہے۔ ادھر اینٹی کرپشن یونٹ متحرک ہو گیا۔ میچز کے دوران کھلاڑیوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کی کامیاب پیش گوئی کے بعد اب عالمی بکیز سنڈیکیٹ نے پاکستانی ٹیم کی جنوبی افریقہ کیخلاف ہفتے سے شروع ہونے والی تین ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی کلین سوئپ کامیابی کی پیش گوئی کر دی ہے۔ جوئے کی مارکیٹ سے جڑے شکیل نامی بکی نے دعویٰ کیا ہے کہ میچ کی تمام معلومات پیڈ کلائنٹس کیلئے دستیاب ہوگئی ہیں۔ دونوں ٹیموں کے حتمی الیون کی لسٹ بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ جبکہ میچ کی پچ رپورٹ اور ڈیو فیکٹرز کے حوالے سے بھی ضروری معلومات حاصل کئے جانے کا دعوی بھی بکی کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ اس بکی کے بقول تمام معلومات کی قیمت طے کی جا چکی ہے اور جو ریگولر کلائنٹ ہے، اسے معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ بکی نے کا کہنا ہے کہ ’’جنوبی افریقی سٹہ نیٹ ورک براہ راست اس سیریز میں مداخلت کر رہا ہے اور اس نیٹ ورک کا جیک کارڈ پروٹیز ٹیم ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے میچ کیلئے حتمی الیون کے ساتھ میچ کے ریٹ بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ جس کے مطابق پاکستانی ٹیم کے ریٹ فیورٹ کے طور پر 1.25 پیسہ مقرر کئے گئے ہیں۔ ان تینوں میچوں میں پاکستان ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دی گا۔ جبکہ ٹاس جیتنے کی صورت میں پروٹیز بھی بیٹنگ سپورٹ ٹرف میں پہلے فیلڈنگ کو ہی ترجیح دیں گے۔ ڈیو فیکٹر کے سبب ٹاس کے حوالے سے دعویٰ سو فیصد درست ثابت ہونے کا امکان ہے۔ بکی نے یہ بھی دعویٰ کیا صرف پاکستان بھر میں ان تینوں میچوں میں 50 کروڑ روپے کا سٹہ متوقع ہے۔ جبکہ اس میچ کا اصل کاروبار جوہانسبرگ، نئی دہلی، دبئی، کولمبو، ڈھاکہ اور لندن میں ہوگا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ بزنس لاہور میں ہوگا۔ کیونکہ اس سیریز کیلئے کم ازکم 35 کے قریب بک میکرز نے شہر کے جواریوں کی بنکنگ شروع کردی ہے۔ ادھر سیریز کے دوران سٹہ مافیا کی مسلسل نقل و حرکت کے پیش نظر پی سی بی کا سیکورٹی اینڈ اینٹی کرپشن یونٹ متحرک ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں سیکورٹی اینڈ اینٹی کرپشن یونٹ نے ایف آئی اے کے ساتھ اسٹیڈیم میں داخل ہونے والے ہر افراد پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ جبکہ سیکورٹی اینڈ اینٹی کرپشن یونٹ کے ڈائریکٹر لیفٹننٹ کرنل (ر) آصف محمود کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل کرکٹرز کے اثاثوں کے بارے میں بھی تفصیلات انہیں معلوم ہونی چاہئیں۔ تاکہ ذرائع آمدنی کے بارے میں مکمل پتہ ہو۔ کرکٹ میں کرپشن کی روک تھام کیلئے قانون قومی اسمبلی میں منظور ہو چکا اور اب اسے سینیٹ میں پیش کیا جانا ہے۔ اس کے نفاذ سے کرکٹ میں بدعنوانی ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ کرپٹ افراد کو پتہ ہو گا کہ وہ جیل بھی جا سکتے ہیں اور جائیدادیں بھی ضبط ہو جائیں گی۔ آصف محمود نے کہا کہ ’’کرکٹرز کو سوشل میڈیا، موبائل اور لیپ ٹاپ کے بارے میں بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔ انہیں ہم بتاتے ہیں کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ نگرانی نہیں کی جا رہی ہے۔ لوگ اکثر یہ بات کرتے ہیں کہ اگر کسی کھلاڑی کے بارے میں شک ہے تو اسے پہلے کیوں پکڑا نہیں جاتا۔ جب وہ جرم کر لیں تب کیوں گرفت میں لیے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آپ کے پاس مانیٹرنگ کیلئے کیا وسائل دستیاب ہیں؟ کیا آپ کا قانون کسی کا فون مانیٹر کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ اس کیلئے آپ کو جج کی اجازت درکار ہو گی۔ جب یہ قانون نافذ ہو جائے گا تو اس سلسلے میں ایف آئی اے سے بھی مدد لی جائے گی۔ ہم کھلاڑیوں کو لیکچرز کے ذریعے آگاہ کرتے ہیں کہ کن طریقوں سے انہیں ٹریپ کیا جا سکتا ہے۔ انہیں ہنی ٹریپ، اسٹنگ آپریشن اور ان تمام ان باتوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ جو مشکوک افراد اور بکیز استعمال کرتے ہیں۔