تہران: ایران نے عالمی جوہری معاہدے کی ایک اور شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم دھات بنانا شروع کردی ہے جس پر فرانس اور روس نے ایران کو تحمل سے کام لینے کو کہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ویانا میں اقوام متحدہ کے نیوکلیئر پروگرام کی نگرانی کرنے والے ادارے نے خبر دی ہے کہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے سابق صدر ٹرمپ کے 2018 میں دستبردار ہونے کے جواب میں ایران نے معاہدے کی شق کی خلاف ورزی کرکے یورینیئم دھات کی تیاری شروع کردی تھی۔
ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی ایک اور شق کی خلاف ورزی پر فرانس اور روس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران تحمل سے کام لے۔ عالمی جوہری معاہدے میں شامل ممالک امریکا کی واپسی کے لیے راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قبل ازیں ایران نے خبردار کیا تھا کہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر معاہدے کو بچانے کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے تاہم امریکی صدر نے کہا تھا کہ معاہدے میں واپسی ایران کی شقوں پر مکمل پاسداری سے مشروط ہے۔
اگلے ہی روز واشنگٹن انتظامیہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی نئی حکومت کا ایران سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا امکان نہیں۔
واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور دستبردار ہو کر ایران پر کڑی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے جواب میں ایران نے بھی معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیئم افزودگی میں اضافہ کردیا تھا۔