سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو کل طلب کرلیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی اسکیم بھی طلب کرلی۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیو بھی سامنے آرہی ہیں،الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگاشفافیت کیسے یقینی بنائی جائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرسماعت ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کچھ سیاسی جماعتوں، بارکونسلزنے کیس میں فریق بننے کی درخواستیں دیں،افسوسناک بات ہے کہ بارکونسلز سیاسی جماعتوں کاساتھ دے رہی ہیں،پاکستان بار کونسل،سندھ ہائیکورٹ بارنے ریفرنس کوبدنیتی پرمبنی قراردیا،دونوں نے ریفرنس پررائے دینے کیخلاف بات نہیں کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بارکونسلزنے اپنی درخواستوں میں آئین کے مطابق فیصلے کالکھاہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ جمہوریت کی بقا شفا ف انتخابات میںہے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ صوبائی اسمبلی قانون سازی سے وفاقی ادارے کو پابند بناتی ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ پارلیمان نے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم نہیں کی۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ بعض اوقات عدالتی تشریح کی ضرورت ہوتی ہے ،عدالت تشریح کرتی ہے اورپارلیمنٹ اس کے مطابق ترمیم کرتی ہے ،ماضی میں عدالتی حکم پر الیکشن کمیشن کو اختیارات دیئے گئے ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ شفاف الیکشن یقینی بناناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ،کرپٹ پریکسٹز کی روک تھام الیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انتخابات والے رولز کاسینیٹ الیکشن پر اطلاق کیوں نہیں ہوتا؟،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ عام انتخابات میں بھی الیکشن کمیشن ووٹوں کاجائزہ لیتا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ خفیہ ووٹنگ کا اطلاق ووٹ ڈالنے تک ہوتا ہے ، وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ڈالے گئے ووٹ کو آرٹیکل 226 کے تحت تحفظ ہوتا ہے ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر بھی تحقیقات کرسکتا ہے ۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیو بھی سامنے آرہی ہیں،الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگاشفافیت کیسے یقینی بنائی جائے ، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ شیڈول دینا کافی نہیں الیکشن کمیشن کو پولنگ سکیم بناناہوگی ،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ الیکشن ایکٹ میں کرپشن کے خاتمے کا طریقہ کار موجود ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کرپٹ پریکسٹز جاری توہیں ،40 سال تک کتنے سینیٹرز ووٹوں کی خریدوفروخت پرناہل ہوئے،الیکشن کمیشن کے وکیل عدالتی سوالات کے جوابات نہ دے سکے ۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ عمومی تاثر ہے سینیٹ انتخابات میں کرپشن ہوتی ہے ،الیکشن کمیشن نے کرپشن ختم کرنے کی کوئی سکیم نہیں بنائی ،سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی سکیم طلب کرلی،عدالت نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو کل طلب کرلیا ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر سے پوچھیں گے کہ انہوں نے کیا اقدامات کیے۔