وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پٹواریوں ، تھانیداروں کی کرپشن سے لوگ تنگ ہوتے ہیں لیکن اس سے ملک تباہ نہیں ہوتا، ملک اس وقت تباہ ہوتا ہے جب وزیر اعظم اور وزیر کرپشن کرنا شروع کردیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے 10 کرکٹ گراؤنڈ بنانے کا اعلان کردیا، انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر عوام نے درختوں کی حفاظت نہ کی تو ان کے کرکٹ گراؤنڈز میں درخت لگادیے جائیں گے، بدقسمتی سے ہم نے ٹیکنالوجی کی پہلی لہر ضائع کردی لیکن اب ہم آئی ٹی کے شعبے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور ٹیکنالوجی زون قائم کریں گے۔ پٹواریوں، تھانیداروں کی کرپشن سےنہیں بلکہ وزیر اعظم اور وزیروں کی کرپشن سے ملک تباہ ہوتا ہے۔
غازی بروتھا میں شجر کاری مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے 10 ارب درخت لگانے ہوں گے، ماضی میں بے دردی سے جنگلات کی کٹائی کی گئی، ہمیں اپنی تقدیر خود بدلنی ہوگی اور اس کیلیے درخت لگانے ہوں گے۔
وزیر اعظم نے 10 کرکٹ گراؤنڈ بنانے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرعوام نے درختوں کی حفاظت نہ کی تو کرکٹ گراؤنڈ ایک ایک کرکے کم ہونا شرو ع ہوجائیں گے اور وہاں درخت لگ جائیں گے، یہ عوام کے اوپر ہے کہ وہ درختوں اور اپنے گراؤنڈز کو کیسے بچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں یونیورسل ہیلتھ انشورنس کردی گئی ہے، اس سال کے آخر تک پورے پنجاب میں بھی ہیلتھ کارڈز دے دیے جائیں گے۔ ہم چار علاقوں میں ٹیکنالوجی زون بنا رہے ہیں، کامرہ کو بھی ٹیکنالوجی زون میں شامل کرلیں گے۔ ہم نے آئی ٹی کی پہلی لہرکا موقع ضائع کردیا لیکن اب ہماری کوشش ہوگی کہ ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھائیں ۔
وزیر اعظم نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیسے کی چوری سے زیادہ نقصان اس بات نے پہنچایا کہ ’کرپشن بری چیز نہیں ‘ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو خوشحال بھی ہو اوروہاں کرپشن بھی ہوتی ہو، پٹواریوں ، تھانیداروں کی کرپشن سے لوگ تنگ ہوتے ہیں لیکن اس سے ملک تباہ نہیں ہوتا، ملک اس وقت تباہ ہوتا ہے جب وزیر اعظم اور وزیر کرپشن کرنا شروع کردیں۔
وزیر اعظم نے کاہ کہ اسحاق ڈاراوران کے بچے سب سے مہنگی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ گوالمنڈی میں پیدا ہوئے، ایسے لگتا ہے کہ اسحاق ڈار کے باپ کی سائیکل کی نہیں بلکہ مے فیئر میں رولز رائس کی دکان تھی۔
سینیٹ الیکشن کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں سیاستدانوں کو خریدنے کیلیے قیمتیں لگی ہوئی ہیں، یہ سب 30 سال سے ہو رہا ہے اور اس کا سب کو پتہ بھی ہے، پہلے یہ کہتے تھے کہ اوپن بیلٹ ہو لیکن اب کہتے ہیں کہ خفیہ ووٹنگ ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ہمیں گرانے میں ہرطرف سے ناکام ہوچکے ہیں اس لیے اب چاہتے ہیں کہ سینیٹ میں ہمارے لوگوں کو خرید کر کسی طرح زیادہ سینیٹر لے آئیں، یہ کون سی جمہوریت ہے؟ کبھی جمہوریت میں بھی کوئی پیسے دے کرآتا ہے؟ گزشتہ الیکشن میں خیبر پختونخوا سے پیسے کے بل بوتے پر چھ ایم پی ایزکی بنیاد پر پیپلز پارٹی کے دو سینیٹر بن گئے، قوم اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے ، جیت پاکستان کی ہوگی۔