بیجنگ / جنیوا: چین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں برطانیہ اور دیگر ممالک کی جانب سے سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ سے متعلق منفی بیانات کی شدید مخالفت کی ہے۔
جنیوا میں چینی وفد کے ترجمان لیو یوئن اینگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اس پر زور دیا ہے کہ تمام فریق برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر انسانی حقوق کے امور سے متعلق تعمیری بات چیت اور تعاون کریں۔ انسانی حقوق کو نہ تو سیاسی مقاصد کےلیے استعمال کرنا چاہیے اور نہ ہی اسے دوسرے ممالک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کےلیے بطور آلہ کار استعمال ہونا چاہئے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق، چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب میں چین مخالف پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ کے دروازے اقوامِ متحدہ کےلیے کھلے ہیں۔
چینی وفد کے ترجمان لیو یوئن اینگ نے واضح کیا کہ گمراہ کن اور غلط بیانیے کی انسانی حقوق کونسل میں کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے سنکیانگ اور تبت میں آباد مختلف قومیتوں کی ترقی کو چین میں انسانی حقوق کی ترقی کا نمونہ قرار دیا۔ ترجمان نے کہا کہ سنکیانگ میں سماجی استحکام، معاشی نمو، نسلی اتحاد، مذہبی ہم آہنگی، ثقافتی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تمام نسلی گروہوں کے افراد کو قانون کی روشنی میں وسیع حقوق اور آزادی حاصل ہے۔
اس کے برعکس برطانیہ میں لوگوں کی زندگی اور صحت کے حق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں کووڈ 19 کے باعث 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
برطانیہ میں غربت بدستور ایک حل طلب مسئلہ ہے۔ برطانوی فوج عراق اور افغانستان جیسے مقامات پر بے گناہ افراد کی ہلاکتوں میں ملوث ہے۔ نسلی امتیازی سلوک اور نفرت انگیز اقدامات برطانیہ میں عام ہیں جبکہ تارکین وطن کے حقوق کی شدید خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
ترجمان نے پرزور الفاظ میں کہا کہ برطانیہ اور دیگر ممالک ملکی سطح پر انسانی حقوق کے امور پر توجہ دیں، انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست سے گریز کریں، دیگر ممالک کو بدنام کرنے کےلیے جھوٹ کا استعمال ترک کریں اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کی صحت مند ترقی میں حقیقی کردار ادا کریں۔