رنگون۔ فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی ہے جس کے بعد متعدد شہروں میں انسانی حقوق تنظیموں اور عوام کی جانب سے آنگ سان سوچی کی رہائی کے لیے شدید احتجاج جاری ہے جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے لیے گزشتہ روز آنسو گیس اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اقوام متحدہ نے میانمار میں مظاہرین پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ صرف گزشتہ روز 38 افراد پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی کرسٹین برگینیر نے پرس بریفنگ میں بتایا کہ 1200 کے قریب افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے تاہم صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ میانمار کی فوجی قیادت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے انتہائی سخت اقدامات لیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آن سانگ سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔