مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے صدر کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم عوام کا اعتماد کھو چکے۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اندر جو رائے دی وہ ذاتی نہیں تھی، الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت رائے دی، اور آئین میں ترمیم کا اختیار نہ ہی الیکشن کمیشن اور نہ ہی سپریم کورٹ کو ہے۔
ان کا کہنا تھا بلوچستان، خیبر پختونخوا میں اربوں پتی لوگوں کو ٹکٹس دیے گئے، بلوچستان اور کے پی کے میں یہ جیتیں تو الیکشن بالکل ٹھیک ہے، اسلام آباد میں ایک نشست ہار جائیں تو الیکشن ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں آئینی پوزیشن لی تھی، سپریم کورٹ نے وہی پوزیشن تسلیم کی جو الیکشن کمیشن نے لی، جب آپ کے غلط کام کو غلط کہیں تو ادارے برے، اب اداروں کو بھی معلوم ہے کہ اداروں کی تضحیک کرنے والے کون لوگ ہیں۔
نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا صدر نے سمری میں لکھا ہے کہ وزیراعظم اعتماد کا ووٹ کھو چکے اسے پبلک کیا جائے، قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کی شق 91 کی جز 7 کے تحت بلایا گیا ہے، شق میں درج ہے کہ وزیراعظم اعتماد کھو چکے اور اب وہ اعتماد کا ووٹ لیں۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں جو بات قوم کو سمجھ آ گئی تھی وہ صدر کو کل سمجھ آئی ہے، صدر کو مبارکباد دیتی ہوں کہ انھیں دیر سے ہی لیکن سمجھ آ گئی۔
ان کا کہنا تھا آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ کو چرانے کی کوشش کی گئی تو آپ کا بہت برا حال ہو گا، راجا فاروق حیدر اور ان کی پارلیمانی پارٹی آج بھی متحد اور ساتھ ہے، آزاد کشمیر میں گلگت بلتستان کی طرح مینڈیٹ چرانے کی کوشش کی گئی تو ڈسکہ والا حال ہو گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا عمران خان نے الیکشن کمیشن کی توہین کی اس پر ایکشن لینا چاہیے، عمران خان فوج کو بھی سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا عمران خان پر عدم اعتماد ہو گیا ہے، عمران خان جن اراکین کو بکاؤ کہتے ہیں اب ان ہی سے اعتماد کا ووٹ لینا چاہتے ہیں، عمران خان، اب آپ کو اقتدار سے چمٹے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو جان لیں کہ عوام جاگ رہے ہیں، 2018 کے انتخابی نتائج کو نہ تسلیم کیا نہ ہی عمران خان کو وزیراعظم مانتے ہیں، جس جماعت کو یہ کہتے تھے ختم ہوگئی اس کے لیے لوگ ٹکٹ چاہتے ہیں۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ آپ کا صدر بھی عدم اعتماد کے لیے کہہ رہا ہے، آپ نے ڈسکہ کا الیکشن چیلنج کیا ہے، اگر اتنا ہی اعتماد ہے تو سپریم کورٹ کیوں گئے، عمران خان آئیں عوام کی عدالت میں لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔