ایوان بالا(سینیٹ) کے52 اراکین آج ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ ریٹائرمنٹ سے پہلے الوداعی اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز الوداعی تقاریر کریں گے۔
ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرزکے فوری بعد نومنتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے۔ ارکان کے حلف کے بعد سینیٹ سیکریٹریٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا شیڈول جاری کرے گا۔سندھ اور پنجاب سے 11،11 جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12 ،12 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے پنجاب سے 11، اسلام آباد، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے 2 ، 2 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔ ان میں راجا ظفرالحق، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید، یعقوب خان ناصر، راحیلہ مگسی، آغا شاہزیب درانی، عائشہ رضا فاروق، چوہدری تنویر، اسد اشرف ، غوث نیازی،صلاح الدین ترمذی، عبدالقیوم، جاوید عباسی، نجمہ حمید، پروفیسر ساجد میر اور سلیم ضیا شامل ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سندھ سے منتخب 7 سینیٹرز بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں۔پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے جن کا تعلق سندھ سے ہے۔ ان میں رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، گیان چند، اسلام الدین شیخ، سلیم مانڈوی والا، سسی پلیجو اور شیری رحمان شامل ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد بزنجو، سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ، نصرت شاہین ریٹائرڈ ہو جائیں گے جبکہ نیشنل پارٹی کے میر کبیر ، اشوک کمار بھی ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے ریٹائرڈ ہونے والے تمام 7 سینیٹرز کا تعلق خیبر پختوانخوا سے ہے جن میں کینتھ ولیمز، لیاقت ترکئی، محسن عزیز، نعمان وزیر، ثمینہ سعید، شبلی فراز اور ذیشان خان زادہ شامل ہیں۔
جمعیت علما اسلام (ف) کے 2 سینیٹرز مولانا عطا الرحمان اور مولانا غفور حیدری ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔جماعت اسلامی کے سراج الحق،اے این پی کی ستار ایاز ریٹائرڈ ہو جائیں گی۔ایم کیو ایم کے4 سینیٹرز ریٹائر ڈہوں گے جن میں عتیق شیخ ، خوش بخت شجاعت، محمد علی سیف اورنگہت مرزا شامل ہیں۔
بلوچستان سے ایک آزاد رکن یوسف بادینی ریٹائر ہو جائیں گے جب کہ فاٹا سے 4 آزاد ارکان اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی، ساجد طوری اور تاج آفریدی ریٹائر ڈہوں گے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2 سینیٹرز عثمان خان کاکڑاورگل بشری ریٹائر ڈہو جائیں گے جبکہ بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی بھی ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ہیں۔