ماسکو میں مذاکرات کے بعد افغان طالبان نے اپنا اعلامیہ جاری کردیا ۔ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ امریکا کے ساتھ 18 ماہ تک مذاکرات کیے۔ امریکا 14 ماہ میں افغانستان نے فوج نکالنے پر متفق ہوا۔
طالبان نے کہا ہے کہ امریکا کو یکم مئی تک فوجی انخلا کا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ اگر پھر طاقت کا استعمال ہوتا ہے تو اس کا ردعمل ضرور ہوگا۔
سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات کے بعد جنگ بندی کی طرف بڑھیں گے۔
دوسری جانب ماسکو میں جاری مذاکرات کا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن سیاسی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اعلامیہ کے مطابق تمام فریق 40سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدے کوحتمی شکل دیں گے۔
افغان حکومت اور قومی مصالحتی اعلیٰ کونسل مسئلے کے حل کےلیے طالبان سے مذاکرات کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت اورطالبان کسی کواپنی سرزمین کسی دوسرے کےخلا ف استعمال نہ کرنے دیں۔
ماسکو میں جاری مذاکرات کے اعلامیے کے مطابق افغان تنازع کے تمام فریق تشدد میں کمی لائیں اور طالبان مزید کسی کارروائی سے گریزکریں۔
ماسکو کانفرنس میں طالبان وفد کی قیادت ملابرادر جبکہ افغان حکومت کے وفد کی قیادت عبداللہ عبداللہ نے کی۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور پاکستان اور چین کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ قطر اور ترکی نے بطور مہمان مذاکرات میں شرکت کی۔