پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ قانون سازی کے بجائے آرڈیننس لانے کا مقصد اپنی چوری چھپانا ہے، صارفین پہلے ہی منہگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
شیری رحمان نے صدارتی آرڈیننس کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافے اور نئے ٹیکس کے آرڈیننس لا رہی ہے، یہ صدارتی آرڈیننسز نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی مرضی کا منی بجٹ ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم ان صدارتی آرڈیننسز کو مسترد کرتے ہیں، ایک آرڈیننس کے ذریعے 290 ارب روپے کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔
2 آرڈیننس، 290 ارب کے ٹیکس، ایک میں 140 ارب کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم، دوسرے میں گردشی قرضے کنٹرول کیلئے بجلی صارفین پر 150 ارب کا سرچارج
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ نیپرا کو کابینہ کو بائے پاس کرکے آئی ایم ایف کے مطابق بجلی کی قیمت بڑھانے کا اختیار ملےگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں 5 روپے 65 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جا رہا ہے، اضافے سے صارفین پر مزید 884 ارب روپے کا بوجھ ڈالا جائے گا۔
شیری رحمان نے مزید کہا کہ اس اضافے سے بجلی کے بلوں میں 36 فیصد علاوہ ٹیکس اضافہ ہوگا۔