علی مسعود اعظمی:
آسٹریلیا ابھی کورونا کی وبا سے نہیں سنبھل پایا تھا کہ چوہوں کی یلغار سے ملک میں طاعون پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ آسٹریلوی میڈیا کے مطابق لاکھوں چھوٹے، بڑے چوہوں نے چھوٹے شہروں اور دیہات کو گھیر لیا ہے۔ حکام اور رضاکاروں کا کہنا ہے کہ چوہوں کی بہت بڑی تعداد نے خوراک کی تلاش میں پانی کے ذخائر کو آلودہ کردیا ہے۔ گھروں، گوداموں، کھیت کھلیانوں اور باغات میں لاکھوں چوہوں نے ڈیرہ جمالیا ہے اور عوام خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
درجنوں اسپتالوں کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ چوہوں کی بھوک اس قدر شدید ہے کہ انہوں نے مریضوں اور اسٹاف کو رات کے اندھیرے میں کاٹنا شروع کردیا ہے۔ کم و بیش ایک ہزار مریضو ں اور اسٹاف ممبرز کو اب تک یہ چوہے کاٹ چکے ہیں۔ مقامی صحافیو ں کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سینٹرل سائوتھ کوئنز لینڈ، نیو سائوتھ ویلز اور مغربی علاقے وکٹوریہ میں چوہوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ایک ماہ میں دو سے تین لاکھ چوہوں کو ہلاک کرنے کے باوجود نئے چوہوں کی لاکھوں کی تعداد نے حکام اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی دوڑیں لگوا دی ہیں۔چوہوں کے کاٹنے کی وجہ سے درجنوں افراد کو انفیکشن اور بخار ہوچکا ہے۔ درجن بھر علاقوں میں آسٹریلوی حکام نے ایمر جنسی نافذ کردی ہے اور دس ہزار کارکنان اور رضاکاروں کو علاقوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔ لیکن چوہوں کی یلغار میں کوئی کمی نہیں آسکی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کے مطابق پارکس، گوداموں، اسپتالوں، سرکاری عمارات اور پبلک مقامات پر پہنچنے والے لاکھوں چوہوں نے عوام کو یہ کہنے پر مجبور کردیا ہے کہ یہ ایک ایسا عذاب ہے جو بائبل میں بیان کیا جا چکا ہے اور اس کے خاتمہ کیلیے دعائیہ تقریب اور استغفار کی جانی بہت ضروری ہے۔ ایسی تجاویز کے بعد مشرقی آسٹریلیا کے کلیسائوں میں خصوصی دعائیہ تقاریب منعقد کی جارہی ہیں اور چوہوں کی یلغار کے خاتمہ کیلیے مناجات پڑھی جارہی ہیں۔
سماجی تجزیہ نگاروں نے بھی چوہوں کی یلغار کو آسمانی عذاب سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دو برس سے آسٹریلیا کے مشرقی علاقوں میں جاری قحط سالی کے بعد اب فصلوں کی پیداوار شروع ہوئی تو وہاں پر بڑی تعداد میں چوہے بھی خوراک کے حصول کی خاطر آگئے ہیں۔ ماحولیاتی حکام کا کہنا ہے کہ چوہوں کی پیدائش کاسب سے بڑا سبب گزشتہ سیزن میں ہوئی شدید بارشیں ہیں۔
چوہوں سے نمٹنے کیلیے حکام اور ایمرجنسی سروسز نے اسپرے اور چوہے مار ادویات کا انتظام شروع کردیا ہے۔ ’’ڈیلی میل آسٹریلیا‘‘ کا کہنا ہے کہ جا بجا ہلاک ہونے والے چوہوں کی لاشیں سڑ رہی ہیں اور ان سے اٹھنے والا تعفن انسانی صحت کیلئے مسائل کا سبب ہے۔ ان چوہوں کی بڑی تعداد کی ہلاکتوں اور آمد کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے طاعون کی بیماری پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ جس کے پیش نظر شہری اپنے منہ پر کپڑے باندھ کر گھروںسے باہر نکل رہے ہیں۔
ایک مقامی شہری کا کہنا تھا کہ وہ کورونا کی وبا کے پیش نظر گھروں میں قید تھے کہ گھروں میں چوہوں کی یلغار نے ہماری زندگی عذاب بنا دی ہے۔ ہم اگر گھروں میں قید رہتے ہیں تو چوہوں کا نشانہ بن جاتے ہیں اوراگر گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو باہر پھیلی سڑاند اور تعفن سے طاعون کی وبا کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔
کوئنز کے علاقے میں موجود شہریوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ چوہوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے علاقے میں بدبو پھیل گئی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر شہری سیکڑوں، ہزاروں چوہے مارتے ہیںتو اگلے روز اس سے دوگنی تعداد میں نئے چوہے سامنے آجاتے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق گزشتہ بارشوں میں آسٹریلیا میں چوہے بڑی تعداد میں پیدا ہوئے، جو اب اپنی خوراک کے حصول کیلیے قافلوں کی شکل میں میلوں کا سفر کر رہے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لاکھوں چوہے دیہی علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اس سے قبل2011ء میں بھی مختلف علاقوں میں ایسی ہی سنگین صورت حال کا سامنا تھا۔
علاقہ مکینوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف چوہے ہی چوہے ہیں۔ اس صورت حال نے ہمیں خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے بیشتر لوگ گھروں میں ہی رہ رہے ہیں۔ واٹر فلٹر پلانٹس میں بھی سینکڑوں چوہوں کی لاشیں ملنے کے بعد اس بات کا سنگین خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ان کو طاعون گھیر سکتا ہے۔ اس معاملہ پرآسٹریلوی حکام نے عوام الناس کو فلٹر پلانٹس کا پانی اسعمال کرنے سے روک دیا ہے اوران کو گھروں پر بوتلوں میں محفوظ پانی پینے کیلیے بھیجا جارہا ہے۔