سید یوسف رضا گیلانی اٹلی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔فائل فوٹو
سید یوسف رضا گیلانی اٹلی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔فائل فوٹو

یوسف رضا گیلانی کی سپریم کورٹ جانے کیلیے وکلا سے مشاورت

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد وکلا سے مشاورت شروع کردی ہے۔ یہ بات ذمہ دار ذرائع نے بتائی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سید یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت قراردے دی ہے۔ عدالت نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کی درخواست خارج کردی ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو وکلا نے عدالتی فیصلے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور اس دوران انہوں نے وکلا سے مشاورت بھی کی۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ پی پی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے وکلا سے یہ بھی مشورہ کیا ہے کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم وکلا سے مشاورت کے بعد عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے نے موجودہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے 12 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت توقع رکھتی ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا اور ساتھ ہی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے مسائل پارلیمنٹ کے اندر ہی حل کیے جائیں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 69 کے تحت عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں تحریر ہے کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن سینیٹ کا اندرونی معاملہ ہے اور الیکشن کا ساراعمل ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔