مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے لوگوں نے باپ کے کہنے پر ووٹ دیا۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ صف بندی ہو چکی ہے اور لکیر کھنچ گئی ہے، ایک طرف وہ لوگ کھڑے ہیں جو قربانیاں دیکر عوام اور آئین کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے چھوٹے سے فائدے کے لیے جمہوری روایات کو روند ڈالا، عوام پہچان گئی ہے کہ کس کا کیا بیانیہ ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا اس بات کا نہایت افسوس ہے کہ آپ نے ایک چھوٹے سے عہدے کے لیے جمہوریت کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے، عوام ایک ایک چیز دیکھ رہی ہے کہ کون جدوجہد کر رہا ہے، یہ مسلم لیگ ن کی نہیں ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے ایک چھوٹے سے عہدے سے فائدہ اٹھایا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے عہدے کے لیے آپ نے باپ سے ووٹ لے لیے، اگر یہ عہدہ چاہیے تھا تو آپ نواز شریف سے بات کر لیتے، وہ آپ کو ووٹ دے دیتے، آپ نے اُس باپ سے ووٹ لیے جو اپنے باپ کی اجازت کے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتا۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا دنیا میں شاید یہ پہلی مثال ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن حکومت الیکٹ بلکہ سلیکٹ کر رہے ہیں، باپ کو جب ان کا باپ کہتا ہے تو وہ حکومی بینچز پر بیٹھ جاتے ہیں اور جب باپ کا حکم ہوتا ہے تو وہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھ جاتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر مریم نواز کا کہنا تھا اگر آپ نے تابعداری کرنی ہے تو پھر آپ کو عمران خان کی پیروی کرنی چاہیے جو پوری ڈھٹائی سے ایکسپوز ہو کر باپ کی بات مانتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہو۔
ان کا کہنا تھا جب آپ سمجھتے ہیں کہ سوائے سلیکٹ ہونے کے آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے تو آپ تابعداری کرتے ہیں، آپ چاہے خود کو جتنی بھی تسلیاں دے لیں لیکن آپ کو یہ ماننا چاہیے کہ آپ کو باپ نے ووٹ دیے ہیں۔