وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی منظوری کی تصدیق کی اور کہا کہ چینی کی قیمت پاکستان سے کم ہونے پر بھارت سے چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ بھارت میں باقی دنیا کے مقابلے میں چینی کی قیمت کافی کم ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بھارت سے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کپاس کی طلب بہت زیادہ ہے اس لیے بھارت سے کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بڑی معیشتوں کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور وہ زیادہ داموں پر بھی کپاس منگوا لیتی ہے اور پاکستان بھی ہر سال دنیا سے لاکھوں ٹن کپاس منگواتا ہے لیکن اس بار بھارت سے کپاس برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ وہاں قیمت کا کم ہونا ہے، جون کے آخر میں بھارت سے کپاس کی درآمد شروع ہو جائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے نہیں جاتیں، ہر وقت پاپولر فیصلہ کرنا درست ثابت نہیں ہوتا، بعض اوقات مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کرنسی آج اپنے پاؤں پر کھڑی ہے، ہماری کرنسی اپنے زور پر کھڑی ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہم اس میں ڈالرز جھونک رہے ہیں، ہم نے اسٹیٹ بینک کو بھی خود مختار ادارہ بنا دیا ہے، اسٹیٹ بینک سے متعلق بل عالمی پریکٹسز کو مدنظر رکھ کر لایا گیا ہے، پارلیمان سپریم اور خودمختار ہے ، وہاں اس بل کو پیش کیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہمیں معیشت کے چیلنجز کا بھی احساس ہے اور پاکستان اور عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے بہتر فیصلے کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت چل رہی ہے اور 500 ملین ڈالر گرانٹ گئی ہے۔
سکوک اور یورو بانڈز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر حماد اظہر کا کہنا تھا دوسرے ممالک کی نسبت ہمیں یورو بانڈز کے لیے زیادہ قیمتیں ملی ہیں، ڈھائی ارب ڈالر کا بانڈ جاری کیا تھا، اس میں کامیابی ہوئی، ڈھائی ارب ڈالر کے بدلے میں 5 ارب ڈالر کی بڈ آئی۔ سکوک بانڈز بھی جاری کریں گے لیکن ابھی تاریخ نہیں دے سکتے۔
حفیظ شیخ کو وزارت خزانہ سے ہٹانے سے متعلق سوال پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ کی کارکردگی اور ان کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ وزیراعظم کی صوابدید ہوتی ہے کہ کسے کہاں رکھنا ہے، مجھے بھی اس سے پہلے دو مرتبہ وزارت خزانہ میں ذمہ داریاں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ اور اسد عمر سے رہنمائی لیتا رہوں گا، جو خامیاں ہیں انہیں بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔