صوابی کے انبار انٹرچینج کے قریب انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ قاتلانہ حملے میں جج آفتاب آفریدی کے دو محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
فائرنگ کے نتیجے میں آفتاب آفریدی، اہلیہ اور دو بچے شہید ہوگئے۔ پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے گھات لگا کر جج پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں اُن کے دو محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق جج آفتاب آفریدی سوات سے اسلام آبادجا رہےتھے، جب وہ انٹرچینج کے قریب پہنچے تو نامعلوم افراد نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
پولیس کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پہنچ کر جج، اہلیہ اور دونوں بچوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز نے اُن کی موت کی تصدیق کی۔ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے کہا کہ جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق گزشتہ رات صوابی میں جج کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ اوران کے بیٹے سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جب کہ ایف آئی آر میں ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
تھانہ چھوٹا لاہور میں درج ایف آئی آر میں مقتول جج کے بیٹے عبدالماجد آفریدی نے بیان دیا ہے کہ میرے والد اور فیملی پشاور میں ماموں زاد کی شادی میں شرکت کیلیے آئے تھے، صوابی میں قیام و طعام کے بعد والد کی گاڑی کے پیچھے سے آنی والی دو گاڑیوں نے والد کی گاڑی پر فائرنگ کی، میں دوسری گاڑی میں پیچھے آ رہا تھا، والد کو قتل کرنے والوں کے ساتھ جائیداد کا تنازع تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے۔ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔
فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان شہید ہوگئے تھے۔ جبکہ ڈی پی او صوابی نے بیان دیا تھا کہ جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے، اور مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔